السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
گزارش ہے کہ موجودہ دور میں بہت سے احباب کے ساتھ یہ مسئلہ پیش آرہا ہے کہ وہ پیشاب سے فارغ ہونے کے بعد اچھی طرح شرم گاہ کو دھونے اور جھاڑنے کے بعد اچھی طرح وضو کر کے جب نماز میں مشغول ہو جاتے ہیں تو دوران نماز پیشاب کے ایک دو قطرے نکل جاتے ہیں، اب ایسی صورت میں ایسے احباب کے لیے کیا حکم ہے قرآن وحدیث کی روشنی میں واضح کیجیے، یاد رہے یہ مسئلہ ایسا ہے جس کے ساتھ امت کی اکثریت کو آزمایا گیا ہے، باوجود علاج کے پھر بھی ایک آدھ قطرہ نکل ہی جاتا ہے،ایسی صورت میں کپڑوں کو دھونا بھی ممکن نہیں ۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!یہ ایک بیماری ہے جس میں متعدد لوگ مبتلاء ہیں اور اسے سلسلۃ البول کا نام دیا جاتا ہے۔یہ انسان کے اپنے اختیار میں نہیں ہے ،آپ شرعی طور پر معذور ہیں۔اس بیماری کے مریض شخص کے بارے میں اہل فرماتے ہیں کہ اسے وضو کر لینے کے بعد ایک دفعہ اپنے کپڑوں پر پانی چھینٹے مار لینے چاہئیں اور اپنی عبادت نماز وغیرہ شروع کر دینی چاہئے ،اور دوران نماز گرنے والے قطروں کی طرف دھیان نہیں دینا چاہئے جیسے مستحاضہ عورت کرتی ہے۔نبی کریم ﷺنے مستحاضہ عورت کو حکم دیتے ہوئے فرمایا: (توضئ لوقت كل صلاة)(بخاری:228)تو ہر نماز کے لئے وضو کیا کر۔ لہذا آپ ہر نماز کے لئے وضو کر کے اپنی نماز شروع کر دیں اور دوران نماز خارج ہونے والے ان قطروں سے پریشان نہ ہوں ۔اللہ بہت غفور الرحیم ہے اور اپنے بندوں کی مجبوریوں سے بخوبی آگاہ ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |