السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مسجد نبوی میں نبی کریم ﷺ اور ان کے دو صحابہ کی قبروں کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار فرمائیں،حالانکہ نبی کریم ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!تاریخِ اسلام کا ہر طالب علم جانتا ہے کہ نبی كريم صلى اللہ عليہ وسلم اور آپ ﷺ كے دونوں صحابيوں رضی اللہ عنہم كی تدفین مسجدِ نبوی ميں نہیں ہوئی تھی، بلكہ انہيں توسیدہ عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كے گھر ميں دفن كيا گيا تھا ۔ اور ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا وہ گھر (حجرہ) ، اُس وقت مسجدِ نبوی میں شامل نہیں تھا ۔جب وليد بن عبد الملك كے دور ميں مسجد نبوى كى توسيع كى گئى تو پہلى صدى كے آخر ميں سیدہ عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كا حجرہ مبارك بھى مسجد ميں شامل كر ديا گيا، اور ولید كا يہ عمل مسجد ميں دفن كے حكم ميں نہيں آتا ہے ، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كے دونوں صحابيوں (رضی اللہ عنہم) كو مسجد كى زمين ميں منتقل نہيں كيا گيا، بلكہ جس حجرہ ميں ان كى قبريں تھيں اسے توسيع كى غرض سے مسجد ميں داخل كيا گيا ہے ۔چنانچہ يہ عمل كسى كے ليے بھى قبروں پر مسجد بنانے يا پھر قبروں پر عمارت یا گنبد تعمير كرنے، يا مسجد ميں دفن كرنے كى دليل نہيں بن سكتى ۔ دلیل تو صرف اور صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ فرامینِ مبارکہ ہیں،جن میں آپ نے منع فرمایا ہے۔ان میں سے چند درج ذیل ہیں: (1) سیدنا جندب سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول نے اپنی وفات سے پانچ روز قبل یہ ارشاد فرمایا: "لوگو! کان کھول کر سن لو کہ تم سے پہلی اُمتوں نے اپنے نبیوں اور ولیوں کی قبروں کو مسجدیں بنالیا تھا۔ خبردار! تم قبروں پر مسجدیں مت بنانا، میں تمہیں اس بات سے منع کرتا ہوں" (مسلم:۵۳۲) (2) حضرت اُمّ حبیبہ اور ام سلمہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یقینا ان (عیسائیوں) میں جب کوئی نیک آدمی فوت ہوجاتا تو وہ اس کی قبر پر مسجد بنا لیتے اور اس میں تصاویر آویزاں کرتے، یہی لوگ روزِ قیامت اللہ کے نزدیک بدترین مخلوق شمار ہوں گے۔" (بخاری :۴۳۳،مسلم:۵۲۸) (3) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ میں نے ا للہ کے رسول کا یہ ارشاد گرامی سنا کہ "بلا شبہ بدتر ین لوگ وہ ہیں جن کی زندگی میں قیامت قائم ہوگی اور وہ ایسے لوگ ہوں گے جو قبروں کو مسجدیں بنائیں گے" (احمد:۱/۴۰۵، ابن حبان:۲۳۱۶، ابویعلی :۵۳۱۶، ابن خزیمہ:۷۸۹) (4) حدیث ِنبوی ہے کہ«لاتجلسوا علی القبور ولاتصلوا إليها» "قبروں پرنہ بیٹھو اور نہ ہی ان کی طرف نماز پڑھو" (مسلم:۳/۶۲،ابوداؤد:۱/۷۱،نسائی:۱/۱۲۴، ترمذی:۱/۱۵۴) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |