السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سورہ بنی اسرائیل کی آیت 33: ﴿وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِیۡ حَرَّمَ اللہُ اِلَّا بِالۡحَقِّ ؕ وَ مَنۡ قُتِلَ مَظْلُوۡمًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِیِّہٖ سُلْطٰنًا فَلَا یُسْرِفۡ فِّی الْقَتْلِ ؕ اِنَّہٗ کَانَ مَنْصُوۡرًا ﴿٣٣﴾... سورةالإسراءکی روشنی میں بتائیں کہ اگر کوئی شخص کسی کو ناحق قتل کردیتا ہے تو قصاص کا اختیار مقتول کے وارث / ولی کو ہوگا یا وقتِ حکومت کو؟ یعنی قاتل پر قتل ثابت ہونے پر مقتول کا ولی قاتل کو قتل کرسکتا ہے یا نہیں۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!قصاص کا حق ولی اور مقتول کے پاس اس معنی میں ہوتا ہے کہ وہی قاتل کو معاف کر سکتا ہے۔اس کے علاوہ کسی کو قاتل کو معافی کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔لیکن اس حق کا یہ قطعا مطلب نہیں ہے کہ وہ وارث قاتل کو خود کر دے،بلکہ قصاص کا اجراء حکومت وقت ہی کرے گی۔اگر ہر شخص اپنے آپ ہی قصاص لینا شروع کر دے تو پھر دنیا میں فساد برپا ہو جائے گا۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |