السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی جو پاکستان میں رائج قانون کے مطابق ایک ہی کاغذ پر تین مرتبہ طلاق طلاق طلاق لکھ کر دے دیا۔ اسکے بعد وہ اپنے والدین کے گھر چلی گئی اور ایک سال بعد کسی دوسرے شخص سے شادی کرلی۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ اس طرح میں نے جو طلاق دی وہ شرعی طریقے کے مطابق ہوئی یا نہیں۔ چونکہ حدیث مبارکہ کے مطابق یہ ایک طلاق واقع ہوئی تھی، تو اب اتنا وقت گذر جانے کے بعد جب کہ ہم نے رجوع نہ کیا تو مکمل طلاق واقع ہوگئی؟ اور میری سابقہ بیوی کا دوسری جگہ شادی کرنا درست ہوگیا؟ میں یہ گناہ اپنے سر لینے سے ڈرتا ہوں۔ براہ مہربانی اسکا جواب مرحمت فرمائیں ۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!صورت مسؤلہ میں آپ نے جو تین طلاقیں دی ہیں ،انہیں ایک ہی طلاق شمار کیا جاتا ہے،لیکن اگر ایک طلاق دینے کے بعد عدت (جس کی مدت تین حیض یا تین طہرہے) کے اندر اندر رجوع نہ کیا جائے اور عدت کی مدت گزر جائے تو وہ مطلقہ عورت آگے جس سے چاہے نکاح کر سکتی ہے۔باقی دو طلاقیں دینے کی ضرورت نہیں رہتی ہے۔ لہذا آپ کی ایک طلاق بھی درست ہے اور اس عورت کا آگے نکاح کرنا بھی درست ہے،کیونکہ اس نے عدت کی مدت گزرنے کے بعد (ایک سال بعد)نکاح کیا ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |