سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(141) ’’ المصور ‘‘ پڑھنے سے دشواریاں دور ہوتی ہیں؟

  • 13924
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1333

سوال

(141) ’’ المصور ‘‘ پڑھنے سے دشواریاں دور ہوتی ہیں؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بریڈ فورڈ سے سلیم خان کیمبل پوری لکھتے ہیں

درج ذیل سطور مولانا محمد صادق سیالکوٹی کی کتاب ’’انوار التوحید ‘‘ سے نقل کررہا ہوں جو کتاب کے صفحہ ۶۴ پر اللہ تعالیٰ کے ننانوے ناموں میں سے ایک نام ’’ المصور ‘‘ کی

تفسیر لکھی گئی ہے’’ المصور ‘‘ کےمعانی کےبعد لکھتے ہیں

’’ المصور ‘‘ کثرت سے پڑھنے سے دشواریاں آسانی  کی صورت کرتی ہے۔ بانجھ عورت ایک سو  ایک بار ہر روز پڑھ کر پانی پر دم کرکے چالیس روز پئے تو المصور اسے چاند سا بچہ عطا کرے گا ’’ انشاءاللہ ‘‘

برائے مہربانی درج بالا سطور کے آخری حصہ ’’ پانی پر دم ‘‘ کےبارے میں قرآں و حدیث نبویﷺ سےمدلل فرماکر یہ مسئلہ حل فرمادیں۔ اگر ایسا دم کرنا ٹھیک ہے  تو پھر آج کل جو ’’ دم درود ‘‘ ہر جگہ عام ہے کیا یہ ان کا جواز مہیا نہیں کرتا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ کےناموں اور صفات کا ذکر کرنا مسنون اور اجروثواب کا باعث ہے اس طرح قرآن و سنت سے ثابت ورد اور وظیفے پڑھنا یقیناً باعث برکت ہے۔ اس میں کسی کو اختلاف نہیں ہوسکتا ۔ ’’ المصور‘‘ بھی اللہ تعالیٰ کےاسماء حسنی میں سے ہے اس لئے اس کا پڑھنا باعث قرب الہٰی  ہے۔ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ کوئی عورت جب اس کی تلاوت ایک سو ایک بار کرے تو اسے بیٹا عطا کرہوگا۔ یہ قرآن و حدیث کا نہ تو حکم ہے اور نہ ہی اس کےخلاف ہے۔ عین ممکن ہے اس ورد کے بعد اللہ

تعالیٰ کسی کو بیٹا عطا کرے اور یہ بھی ممکن ہے کہ عطا نہ کرے یہ اس کی مرضی ہے۔ اسی طرح ‘‘ المصور’’ کے علاوہ بھی ایسے محرکات اذکار ہوسکتے ہیں جن کے ذریعے کچھ لوگوں کی مشکلات حل ہوتی ہیں اگر ان میں کوئی شرکیہ لفظ یا شرکیہ طریقہ کار نہ ہو اس لئے اس طرح کے پڑھنے کو نہ تو ہم شرعی حکم کہہ سکتے ہیں اور نہ ہی یہ سنت سے ثابت ہے۔ ہاں البتہ کسی کا تجربہ یہ ہے تو اس سے استفادہ کیاجاسکتاہے اور یہ ضروری بھی نہیں کہ ایک آدمی کا تجربہ دوسرے کےلئے بھی درست ثابت ہو اور مولانا سیالکوٹی  نے جو اپنی  کتاب میں لکھا ہے شاید ا ن کی مراد تجربے سے ہی ہے انہوں نے بھی اسے سنت قرار نہیں دیا۔

اب رہا پانی پر دم کرنے کا مسئل ’تو اس سلسلے میں جہاں تک اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات کےکلمات کا ثبوت ملتا ہے۔ اگر خیروبرکت اور شفا و تندرستی کےلئے آیات قرآنی یا مسنون دعاؤں اور کلمات کےذریعہ دم کیا جائے تو ا س میں بظاہر قرآن وسنت کی کوئی مخالفت نہیں ہے ہاں اگر آدمی غیر مسنون کلمات پڑھتا ہے یا شرکیہ الفاظ کے ذریعے دم درود کرتا ہے تو یہ جائز نہیں ہو گا۔

آپ نے آج کل کےجس ’’دم درود‘‘ کا حوالہ دیا ہے اس کےبارے میں بھی ہمارا یہی خیال ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کےنام پکارے جائیں تو ایسے دم میں کوئی خرابی نہیں۔ بشرطیکہ وہ آدمی اسے پیشہ نہ بنائے۔ عام طورپر آج کل اکثر لوگ اسے پیشہ بنا کر اختیار کرتے ہیں اور پھر وہ جائز و ناجائز کلمات کی تمیز بھی نہیں کرتے اور اسے دولت کمانے کا ذریعہ بنالیتے ہیں ’ یہ درست نہیں۔ اسی طرح  لوگ بھی اگر خود یہ کلمات  پڑھنے اور دم کرنے کی بجائے دوسروں پر تکیہ کرلیں اور انہیں مشکلیں حل کرنے والا سمجھ لیں جیسا کہ آج کل بعض لوگ ایساعقیدہ بنا لیتے ہیں تو اس طرح غیر اللہ پر اعتماد یا دم اور تعویذ پر اعتماد یہ بھی شرک ہوجائے گا چاہے وہ اللہ کا نام ہی کیوں نہ لیتا ہے۔  تو ان چیزوں کا خیال رکھتے ہوئے محض اللہ کے نام سے دم کرنےمیں بہرحال کوئی حرج نہیں ہے۔ ابن ماجہ کی ایک صحیح حدیث بھی اس کی تائید کرتی ہے۔ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ :

’’ان النبی ﷺ کان ینفث فی الرقیة‘‘ (ابن ماجه مترجم ج ۳ کتا ب الطب باب النفث فر الرقیة ص ۱۸۹ رقم الحدیث۳۵۲۸)

’’نبی کریمﷺ علاج میں دم کیا کرتے تھے۔‘‘

دکان داری اور پیشے کے طور پر اس کام کے اختیار کرنے کا سنت میں کوئی ثبوت نہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص318

محدث فتویٰ

تبصرے