السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
برمنگھم سے ہی محمد نذیر پوچھتے ہیں کہ قربانی کے جانور کی عمر کے بارے میں تحریر کریں کہ کتنی ہونی چاہئے اور کیا عمر کی پابندی ضروری ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قربانی کے جانوروں کے بارے میں مختلف احادیث سے یہ چیز ثابت ہوتی ہے کہ جس جانور کےدودانت نکل آئیں اور سامنے کے دو نئے دانت اسی وقت نکلتے ہیں جب جانور دوسال کا ہوتا ہے اس لئے بہتر اور مناسب یہی ہے کہ قربانی کے جانور کی عمر دوسال ہو۔ بعض روایات سے یہ پتہ چلتا ہے کہ اگر دوسال کا نہ ملے تو پھر بکری یا دنبہ اگر موٹا تازہ ہو تو سال کابھی جائز ہے۔ برطانیہ میں جانوروں کی عمر کے بارےمیں لوگ احتیاط نہیں کرتے خاص طور پر جو لوگ دیکھے بغیر فون پر قربانی ذبح کروا دیتےہیں انہیں چاہئے کہ وہ اچھی طرح اس بات کی تسلی کرلیا کریں کہ جانور کی عمر پوری ہے ورنہ قربانی ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب