سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(135) کیا جمعۃ المبارک کے دن عید جائز ہے؟

  • 13918
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 776

سوال

(135) کیا جمعۃ المبارک کے دن عید جائز ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سلیم خاں کامل پوری بریڈ فورڈ سے تحریر کرتے ہیں کہ

’’ کیا بروز جمعتہ المبارک عید کرنا درست نہیں جیسا کہ اکثر حضرات کا  عقیدہ ہے  اور اکثر اخبارات میں آتا رہتا ہے کہ جمعہ کو دو خطبے بادشاہ وقت کے لئے باعث زوال ہیں سنت صحیحہ مسئلہ حل فرمائیں۔‘‘


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلام میں کسی چیز یا کام کےجائز و ناجائز ہونے کا اصل معیار کتاب وسنت ہے ۔ اگر ایک مسئلے کو لوگوں کی اکثریت اپنا لیتی ہے مگر وہ قرآن و حدیث کی تعلیمات کے خلاف ہے تو وہ ہرگز جائز نہیں ہوگا چاہے کتنی بڑی اکثریت اس پر عمل کیوں نہ کرتی ہو۔ اسی طرح ایک عمل قرآن وسنت سے ثابت ہو مگر لوگوں کی بڑی تعداد اس کی تارک ہے تو اس کےجائز و درست ہونے میں کوئی شبہ نہیں ہوگا۔ اسی طرح عام روزانہ اخبارات میں جو چیزیں شائع ہوتی رہتی ہیں ان کے ساتھ اگر کوئی شرعی سند نہیں تو محض اخبارات میں شائع ہونے سے کوئی بات ہرگز جائز ثابت نہیں ہوگی۔

   جمعہ کے دن عید یا دو خطبوں کے بارے میں آپ نے جو کچھ لکھا ہے یہ بھی عوامی ذہن کی پیداوار ہے۔ قرآن و سنت سے ایسی باتوں کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ ویسے عقلی طور پر بھی یہ بات عجیب سی معلوم ہوتی ہے کہ ایک طرف ہم جمعہ کے دن کو خیر و برکت کا دن کہتے ہیں اسی طرح عید کے دن کو بھی ہم مبارک دن سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں مگر جب دو برکتیں ایک دن جمع ہوجائیں تو اسے ہم نحوست اور باعث مصیبت سمجھتے ہیں حالاں کہ اچھے کا م یا اچھے دن جتنے زیادہ ہوں گے زیادہ خیروبرکت ہونی چاہئے نہ کہ قوموں اور حکمرانوں کےلئے باعث زوال ۔ اس لئے یہ سب لایعنی اور فضول عقائد ہیں جو دین سے دوری اور جہالت کا نتیجہ ہیں دین میں ان کی ہرگز کوئی اصل نہیں ۔ بلکہ اس کے برعکس خود نبی کریمﷺ کے دور مبارکہ  میں جمعہ اور عید ایک ساتھ آئے ہیں اور آپ نے اس کے بارے میں ایسی کوئی بات نہیں فرمائی کہ ان دونوں کا جمع ہونا خطرناک اور باعث نقصان ہے۔

صحاح ستہ کی اکثر کتابوں میں یہ روایت موجود ہے کہ حضرت زید بم ارقمؓ فرماتے ہیں کہ جمعہ کےدن عید آئی اور نبی کریمﷺ نے نماز عید پڑھی۔ اس کے بعد فرمایا کہ جمعہ کی رخصت ہے جو چاہے نماز پڑھ سکتا ہے۔ ابو داؤد میں حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ فرمایا کہ آج تمہارے لئے دو عیدیں یعنی دو خوشیاں جمع ہوگئی ہیں جو چاہے جمعہ بھی پڑھ سکتا ہے  (اور رخصت بھی ہے)اور ساتھ ہی فرمایا ہم تو دونوں کو جمع کریں گے۔ اب رسول اکرمﷺ تو اس دن کو جب جمعہ کو عید ہودو خوشیاں قرار دے رہے ہیں اور ہم پریشان ہورہے ہیں کہ اگر یہ دو عیدیں جمع ہوگئیں تو نامعلوم کون سی قیامت ٹوٹ پڑے گی۔

 یہ ان تو ہم پرستوں اور خرافات کا نتیجہ ہے جس میں امت کا ایک بڑا طبقہ آج گرفتارہے۔ خالص کتاب وسنت کی طرف رجوع کئے بغیر ان جہالتوں سے چھٹکارا حاصل نہیں کیا جاسکتا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص311

محدث فتویٰ

تبصرے