سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(114) جنازہ کے لئے سکھ مسجد میں داخل ہو سکتا ہے؟

  • 13896
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 920

سوال

(114) جنازہ کے لئے سکھ مسجد میں داخل ہو سکتا ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لندن سےمحمد سعید اللہ پوچھتے ہیں

  آج میں نے ایک ’’ سکھ ‘‘ کو مسجد میں دیکھا جو اپنے ظاہری حلیہ سے سکھ دکھائی نہیں دیتا لیکن بندہ ذاتی طور پر اس کو جانتا ہے۔ شاید وہ بعد نماز جمعہ جس شخص کی نماز جنازہ تھی اس کی دوستی کی وجہ سے آیا۔ میں یہ سوچتے ہوئے خاموش رہا کہ کہیں دوسرے مسلمان مسجد سے نکال نہ دیں۔ کیا سکھ مسجد میں داخل ہوسکتا ہے اور نمازجنازہ میں شریک ہوسکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

غیر مسلم چاہے سکھ ہی کیوں نہ ہو ‘ ان کے مسجد میں داخل ہونے کی اجازت ہے۔ نبی کریم ﷺ نے عیسائیوں کو مسجد  میں قیام کرنے کی اجازت دی ۔ اس کےعلاوہ بعض کافر کو بھی آپ نےمسجد میں ٹھہرایا۔ اس لئے بنیادی طور پر ان کو روکا نہیں جاسکتا ۔ لیکن اس میں مقصود یہی ہونا چاہے کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کو قریب سےدیکھیں اور ان سے متاثر ہو کراس سچے دین کو قبول کرلیں۔

  جہاں تک نماز جنازہ کا تعلق ہے تو یہ ایک عباد ت ہے جس کے لئے وضو اور پاکیزگی کی کچھ شرائط ہیں اس لئے مناسب نہیں کہ کوئی غیر مسلم مسلمانوں کی پاکیزی صفوں میں کھڑا ہو‘ لیکن اگر کوئی غیر مسلم آکر کھڑا ہوجاتا ہے تو اسے سختی کے ساتھ روکنا نہیں چاہئے بلکہ نماز کےلئے طہارت و صفائی کے جو اصول ہیں وہ اسے بتانے چاہئیں‘ روکنا اس لئےمناسب نہیں کہ شاید یہ شخص نماز جنازہ کے اس منظر سے متاثر ہو کر اسلام میں داخل ہوجائے۔

اس موقع پر آپ سے کوئی کوتاہی نہیں ہوئی۔ ہاں اگر آپ اسے نماز میں شامل ہونے کے آداب جو اسلام نے بتائے ہیں وہ بتا دیتے تو زیادہ مناسب تھا۔یہ تو بعض مسلمانوں کی جہالت ہےکہ وہ اپنے مسلمان بھائیوں کو بھی معمولی اختلاف کی وجہ سے اپنی مسجدوں میں برداشت نہیں کرتے۔جب جہالت زیادہ تھی تو مسجدوں کو دھوتے تھے۔ اب کچھ تعلیم ہوئی تو فرق پڑا ہے لیکن بعض مساجد میں ایسے حالات ضرور پیدا کئے جاتے ہیں کہ وہاں سے دوسرے مسلک والوں کو نکلنے پر مجبور کردیا جاتا ہے۔ یہ انتہائی تنگ نظری اور تعصب پر مبنی فعل ہے’اس سے اجتناب کرنا چاہئے۔ اگر مسجد نبوی ﷺ میں غیر مسلموں کو داخل ہونے یا رہنے کی اجازت تھی تو آج کسی کو کیا حق ہےکہ وہ مسلمانوں کو مسجدوں میں داخل ہونےسے روکے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص262

محدث فتویٰ

تبصرے