سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(101) جمعہ کے دو فرض کے بعد چار فرض کی شرعی حیثیت؟

  • 13883
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1025

سوال

(101) جمعہ کے دو فرض کے بعد چار فرض کی شرعی حیثیت؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لیڈز سے محمد یٰسین لکھتے ہیں کہ جمعہ کے دو فرض پڑھنے  کے بعد کیا مقتدی پھر چار فرض دوبارہ  پڑھ سکتے ہیں؟ کیونکہ یہ مسئلہ بھی سنا ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جمعہ کے دو فرض کے بعد پھر چار فرض پڑھنا ثابت نہیں ۔ ہم اس سے پہلے بھی ‘‘صراط مستقیم’’ میں اس مسئلے پر روشنی ڈال چکے ہیں کہ دوبارہ احتیاطی چار فرض پڑھنے کا کوئی بھی ثبوت نہیں ہے۔ یہاں ہم صرف اس عبارت کےنقل کرنے پر اکتفا کرتے ہیں کہ جو فقہ کی مشہور کتاب ’’فقہ السنہ‘‘ کےمصنف سید سابق کے اپنی کتاب کے حاشیہ میں درج کیا ہے وہ فرماتے ہیں:

اما صلوة الظهر لمن صلی الجمعة فانها لا تجوز اتفاقا لان الجمعة بدل الظهر فهی تقوم مقامه والله لم یفرض علینا ست صلوات ومن اجاز الظهر بعد الجمعة فانه لیسی له مستند من عقل او نقل لا عن کتاب ولا عن سنة بسنة ولا عن احد من الائمة:  (حاشیة فقه السنة ۲۶۶/۱)

’’نماز جمعہ کے بعد پھر نماز ظہر کا (یعنی چار احتیاطی )پڑھنا بالااتفاق ناجائز ہے کیونکہ جمعہ ظہر کا بدل اور یہ اس  کا قائم مقام ہے اور اللہ تعالیٰ نے ہم پر چھ نمازیں ہرگز فرض  نہیں کیں اور جو لوگ اسے جائز قراردیتے ہیں ان کے پاس کوئی عقلی یا نقلی دلیل نہیں ہے نہ کتاب وسنت سے اور نہ کسی امام سے‘‘

اب اس بارے میں دلیل پیش کرنا ان لوگوں کا کام ہے جو چار فرض پڑھنے کے قائل ہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص235

محدث فتویٰ

تبصرے