سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(96) کیا ایک رکعت سے حضور نے منع کیا ہے؟

  • 13874
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 888

سوال

(96) کیا ایک رکعت سے حضور نے منع کیا ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لیوٹن سے مقبول کاظمی لکھتے ہیں

اکثر حضرا  ت کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا ہے کہ حضور اکرمﷺ نے ایک رکعت تنہا کی ادائیگی سے منع فرمایا ہے نیز صلوٰۃ الوتر کو مغرب کی نماز جیسا مت بناؤ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

احادیث میں نماز وتر کے مختلف طریقے منقول ہیں اور وتر کی تعداد کے بارے میں بھی متعدد  روایات ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ایک سے لے کر ۱۳ تک وتر پڑھ سکتے ہیں۔

            ابو داؤد اور ابن ماجہ کی روایت جو حضرت ابو ایوبؓ سے مروی ہے کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا:

’’وتر ہر مسلمان پر واجب ہے جو پانچ سے وتر کرنا پسند کرے وہ کرسکتاہے جو تین سے کرناچاہئے وہ کرسکتا ہے جو ایک سے کرناچاہئے وہ بھی کرے۔‘‘

امام ترمذیؒ فرماتے ہیں کہ وتر کی نماز آپﷺ سے تیرہ ’گیارہ‘نو‘سات‘پانچ’تین’ایک وتر رکعت روایت کی گئی ہے۔

امام ترمذیؒ نے محمد بن سیرین کا یہ قول بھی نقل کیا ہے کہ صحابہ کرامؓ پانچ‘ تین اور ایک رکعت وتر پڑھتے تھے اور سب کو درست سمجھتے تھے۔

ان روایات کے بعد اس امر میں کوئی شبہ باقی نہیں رہتا کہ ایک وتر بھی جائز ہے اور حقیقت یہ ہے کہ وتر کا معنی ہی جب ایک ہے تو اصل وتر ایک ہے۔ باقی رکعات کو ساتھ ملا کر وتر پڑھنے کے مختلف طریقے وارد ہوئے ہیں ان میں بھی بہتر طریقہ یہی ہے کہ اگر تین رکعت پڑھے تو  دو پڑھ کر سلام پھیر دے اور پھر ایک رکعت الگ سے ساتھ ملا کر پڑھے۔ تین رکعت اکٹھی ایک سلام سے بھی پڑھ سکتا ہے اور مغرب سے وتر کو مشابہت دینے سےجو منع کیا گیا ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ تین رکعت سےمنع کیا گیا ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ درمیان میں تشہد میں نہ بیٹھا جائے اور ایک آخری تشہد کرکے سلام پھیر دیا جائے۔جیسا کہ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ:

’’کان رسول اللہ ﷺ یوتو بثلاث لا یقعد الا فی أخر هن‘‘ (تلخیص الحبیر ۱۵/۲ فتح الباری ۵۵۸/۲)

’’کہ رسول اللہ ﷺ تین وتر پڑھتے اور صرف آخر میں بیٹھتے۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص230

محدث فتویٰ

تبصرے