السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سری نماز میں اگر جہری قرأت ہوتوسجدہ سہو لازم ہوگا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سری نماز میں جہری قرأت کے بارے میں ایک سوال کا جواب ’’ صراط مستقیم ‘‘ میں شائع ہوا تھا جس پر جامعہ ابی بکرالصدیق کراچی کے مدرس مولانا شبیر احمد نورانی کا درج ذیل مراسلہ وصول ہوا:
’’پچھلے دنوں ساتویں سال کے شمارہ نمبر۱۰ کے دیکھنے کا اتفاق ہوا جس کے صفحہ نمبر ۳۶ کالم نمبر ۲ میں آپ کے قلم سے یہ فتویٰ درج ہے:
(۵)سری نماز میں کسی نے اگر جہری قرات کی تو سجدہ سہو واجب ہوگا’الخ
یہ فتویٰ دیکھنے سےمجھے تعجب ہوا جب تحقیق کی تو اس تعجب میں مزید اضافہ ہوگیا کہ یہ فتویٰ خلاف حدیث نظر آیا۔اپنی معلومات آپ کی خدمت میں پیش کئے دیتا ہوں اگران کو صحیح سمجھیں تو شائع کردیں اور اگر آپ کی تحقیق سےمختلف ہوں تو بذریعہ خط اطلاع کردیں تا کہ اطمینان ہوسکے۔
باب القراۃ فی الظھر۔
عن ابی قتاده قال کان النبی ﷺ یقراء فی الرکعین الاولین من صلوة الظهر.......ویسمع الایة احیانا۔(فتح الباری ج۲ کتاب الاذان باب القراءة فی الظهر رقم الحدیث ۷۵۹)
وفی حدیث آخر۔‘‘کنا نصلی خلف النبیﷺ الظهر فتسمع منه الایة بعد الایة من سورة اللقمان والذاریات۔(فتح الباری ج۲ ص ۲۴۵)
وقال ایضاً واستدلال بہ علی جواز الجھر فی السریۃ وانہ لا سجود سھو من فعل ذالک۔ (ایضاً)
(شبیر احمد نورانی ’کراچی)
میں نورانی صاحب کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اپنی تحقیق سے مستفید فرمایا۔زیر بحث مسئلے میں ان کے موقف کی بنیاد وہ احادیث ہیں جن میں ذکر ہوا ہے کہ نبی کریمﷺ ظہر کی پہلی دورکعت میں بعض اوقات قرأت میں اتنا جہر کرتے کہ صحابہ کرامؓ آپ کی آواز سن لیتے لیکن اس میں ہرگز صراحت نہیں ہے کہ نبی کریمﷺ سری نماز میں یہ جہری بھول کرکرتے تھے یا سری نماز میں آپ نے کبھی بھول کراونچی آواز سے
قرأت کر لی ہو اور پھر سجدہ سہو نہ کیا ہو۔صحابہ کرامؓ جو بعض اوقا ت آیا ت کی آواز سن لیتے تو یہ آپ کا قصداً جہر نہیں ہوتا تھا بلکہ قرأت کے دوران جو خشیت اور رقت آپ پر طاری ہوتی اس کی وجہ سے یہ آواز سنائی دیتی اور اس پر سجدہ سہو کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ جیسا کہ حافظ ابن حجرؓ نے ان الفاظ کے ساتھ اس مذکورہ مقام پر اس امر کی طرف اشارہ بھی کردیا ہے۔بغیر قصد للاستغراق فی التدبر
اور پھر احوط بھی یہی ہے کہ سری نماز میں بھول کر قرات جہری کرنے پر سجدہ سہو کرلیا جائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب