سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(68) سجدہ سہو کا سنت طریقہ

  • 13842
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 6366

سوال

(68) سجدہ سہو کا سنت طریقہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بریڈ فورڈ سے محمد سلیم کامل پوری دریافت کرتے ہیں سجدہ سہو کا صحیح سنت سے طریقہ تحریر فرمائیں۔ کیا سجدہ سہو کرتے ہوئے ایک طرف سلام پھیرنا کتاب و سنت سے ثابت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز میں بھول جانے کی وجہ سے سجدہ سہو لازم آتا ہے۔مختلف احادیث کی روشنی میں اس کے متعدد طریقے او ر اس بارے میں مختلف اقوال منقول ہیں جن میں بعض مشہور اقوال درج ذیل ہیں

(۱)سجدہ سہو سلام پھیرنے کے بعد کیا جائے گا۔

(۲)سجدہ سہو ہر حال میں سلام پھیرنے سے پہلے کیا جائے۔

(۳)اگر نماز میں کمی کی وجہ سے سجدہ لازم آیا تو سلام سے پہلے کرنا ہوگا اور اگر زیادتی کی وجہ سے ہے تو پھر سلام کے بعد سجدہ سہو کیاجائے گا۔

(۴)جن نمازوں میں رسول اکرم ﷺ نے سلام پھیرنے سے پہلے سجدہ کیا ان میں پہلے کیا جائے اور جن میں آپ نے بعد میں کیا ان نمازوں میں بعد میں کیاجائے گا۔

ان کے علاوہ بھی کچھ اقوال نقل کئے گئے ہیں‘ لیکن مشہور یہ چار اقوال ہیں ۔ا ن میں بھی زیادہ مشہور اور معمول یہ دو طریقے ہیں یعنی ایک سلام سے پہلے اور دوسرا سلام کے بعد سجدہ سہو کرنے کا۔

جو لوگ سلام پھیرنے کےبعد سجدہ سہو کرنے کے قائل ہیں ان میں حضرت علیؓ ابن ابی طالب حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ عمار بن یاسرؓ اور بعض دوسرے صحابہؓ کے نام آتے ہیں۔ا ٓئمہ اربعہ میں امام ابو حنیفہؒ کا بھی یہی قول منقول ہے۔

اس قول کے قائلین کی دلیل حضرت ابوہریرہؓ کی حدیث ہے جس میں دوالیدین کے حوالے سے آپ کے نماز میں بھولنے کا ذکر ہے اور اس طویل حدیث میں آتا ہے کہ آپﷺ نے سلام پھیرنے کے بعد سجدہ سہو کیا۔

دوسرا جو مشہور اور معمول طریقہ ہے وہ سلام پھیرنے سے قبل سجدہ سہو کرنا ہے۔ اس قول کے قائلین میں حضرت ابو سعید خدریؓ حضرت عبداللہ بن عباسؓ عبداللہ بن زبیرؓ اور بعض دوسرے صحابہؓ کے علاوہ امام شافعیؒ بھی شامل ہیں۔

ان کی دلیل حضرت ابو سعید خدریؓ کی وہ حدیث ہے جس میں ہے کہ تم میں سے جب کوئی یہ بھول جائے کہ اس نے تین رکعت پڑھی ہیں یا چار تو جس کا اسے یقین ہے اس پر بنیاد رکھ کر سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کرے۔ متعدد دوسری احادیث بھی اس کی تائید کرتی ہیں۔

ہمارے نزدیک یہ دونوں طریقے درست اور صحیح ہیں اور احادیث دونوں کی تائید کرتی ہیں۔

اب جہاں تک ایک طرف سلام پھیرنے کا تعلق ہے تو اس بارے میں سجدہ سہو کے سلسلے میں کوئی حدیث ہمارے علم میں نہیں ہے۔ جو حضرات سلام پھیرنے کے بعد سجدہ سہو کرنے کے قائل ہیں‘ وہ جس حدیث سے استدلال کرتے ہیں اس میں بھی ایک طرف سلام پھیرنے کا ذکر نہیں ہے بلکہ اس میں اس طرح الفاظ آئے ہیں کہ:

فتقدم فصلی ماترک ثم سلم ثم کبروسجد مثل سجودہ او اطول ثم رفع راسه و کبر ثم کبر و سجد مثل سجوده او اطول ثم رفع راسه و کبر فربما سالوه ثم سلم(مشکوٰة کتاب الصلاة باب السهو الفصل الاول ’۱۰۱۷)

’’جس کا مفہوم یہ ہے کہ نبی کریمﷺ کوجب  بتایا گیا کہ آپ نے دورکعت کے بعد سلام پھیر دیا ہے تو آپ آگے بڑھے بقایا رکعت پڑھیں پھر سلام پھیر دیا اس کے بعد دوسجدے کئے۔‘‘

اب اس میں ایک سلام پھیرنے کا کوئی ذکر نہیں۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ مذکورہ بالا سجدہ سہو کے دونوں طریقے صحیح ہیں۔ ہم دوسرے طریقے کو بہتر و افضل اس لئے سمجھتے ہیں کہ اس کی تائید میں زیادہ احادیث مروی ہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص176

محدث فتویٰ

تبصرے