السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نیلسن سے افتخار احمد پوچھتے ہیں یہاں ہماری فیکٹری والوں نے باقاعدہ نماز کیلئے اجازت دی ہوئی ہے مگر اس کے باوجود کچھ لوگ نماز نہیں پڑھتے اور قضاکردیتے ہیں۔آپ کا ایسے لوگوں کے بارے میں کیا خیال ہے جو جان بوجھ کرنماز قضا کردیتے ہیں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جان بوجھ کر بغیر کسی شرعی عذر کے نماز قضا کردینا ۔ یا تاخیر سے پڑھنا بہت بڑا گناہ ہے۔ حضور ﷺ نے تو بلاوجہ نماز لیٹ پڑھنے پر بھی سخت وعید فرمائی ہے اور کجا نماز قضا کردینا جو شخص جان بوجھ کر مسلسل نمازیں قضا کرتا ہے اسے اس بات کی فکر کرنی چاہئے کہ کہیں وہ نمازی ہونے کو باوجود اللہ کی گرفت میں نہ آجائے۔ قرآن حکیم کی ان دو آیتوں کے ذیل میں بھی بعض مفسرین نے یہ لکھا ہے کہ یہاں نماز میں بلاوجہ تاخیر کرنے والے مراد ہیں۔ پہلی آیت کے یہالفاظ کہ
﴿وَإِذا قاموا إِلَى الصَّلوٰةِ قاموا كُسالىٰ...١٤٢﴾... سورةالنساء
’’اور وہ نماز کے قیام میں بڑے سست ہیں۔‘‘
دوسری سورہ الماعون کی یہآیت کہ
﴿فَوَيلٌ لِلمُصَلّينَ ﴿٤﴾ الَّذينَ هُم عَن صَلاتِهِم ساهونَ ﴿٥﴾... سورةالماعون
’’اور ہلاکت ہے ان نمازیوں کے لئے جو اپنی نمازوں سے غافل ہیں۔‘‘
اس لئے فیکٹری میں نماز کی وقت پر اجازت ہونے کے باوجود اسے لیٹ کر دینا یا قضا کرکے پڑھنا گناہ ہے اور ایک نمازی مسلمان گناہ کے ہر کام سے بچنے کی کوشش کرتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب