السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
محمد اسلم خان لندن سے لکھتے ہیں ’’ کیا عورت اپنے خاوند کے ساتھ باجماعت نماز پڑھ سکتی ہے؟ اور یا عورت کی آمین کی آواز یا دوسری کوئی آواز پردے میں داخل ہے؟ اس بارے میں شریعت کا موقف واضح کریں۔‘‘
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت گھر پر اپنے خاوند یا کسی بھی محرم کے ساتھ نماز باجماعت ادا کرسکتی ہے۔ حدیث میں اس طرح کے متعدد واقعات و شواہد موجود ہیں۔
جہاں تک عورت کی آواز کا تعلق ہے تو اس بارے میں ائمہ دین اور فقہاء اسلام کے مختلف اقوال و آراء ہیں لیکن صحیح بات یہی ہے کہ عمومی حالات میں عورت کی آواز پردے میں شامل نہیں ہے۔ خاص طور پر تعلیم و تدریس کی ضرورت کے پیش نظر تو اس کے جواز میں کوئی دوسری رائے نہیں ہوسکتی۔
حدیث میں آتا ہے کہ صحابہ کرامؓ دینی مسائل دریافت کرنے کے لئے ازواج مطہرات کے پاس آتے اوران سے دین کا علم بھی حاصل کرتے۔ اس لئے نماز میں اونچی آواز میں آمین کہنا یا کبھی قرات کرنا عورتوں کے لئے جائز ہے۔
ہاں اگر عورت کی آواز کسی فتنے یا خرابی کا باعث بنے تو ایسی صورت میں غیر محرموں کےلئے اس کی آواز سننا جائز نہیں ہوگا۔ چاہئے وہ قرآن کی تلاوت ہی کیوں نہ ہو اور عورتوں کے لئے بھی ضروری ہے کہ وہ غیر محرم مردوں کے سامنے ایسی نرم گفتگو یا سریلی آواز سے تلاوت یا شعر گوئی سے پرہیز کریں جس سے شیطانی وسوسے پیدا ہونے کا اندیشہ ہو۔ جہاں تک عام گفتگو کا تعلق ہے تو یہ جائز ہے اور یہ آواز پردے میں شامل نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب