السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
منیر احمد صاحب بریڈ فورڈ سےلکھتے ہیں
بعض آدمیوں کو وگ پر مسح کرتے ہوے دیکھا ہے آیا وگ لگانا اور پھر اس پر مسح کرنا جائز ہے؟ جبکہ معلوم نہیں وگ کون سے جانور کے بالوں کی بنائی جاتی ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
وگ یعنی سر پر مصنوعی بالوں کا لگانا یا اصلی بالوں کے ساتھ ان کوملانا یہ بنیادی طور پر ہی ناجائز ہے اور رسول اکرمﷺ نے مصنوعی بال استعمال کرنے والی عورتوں کے بارے میں سخت الفاظ ارشاد فرمائے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:
’’لعن الله الواصلة والموصولة‘‘ (فتح الباري ج۱۱ کتاب للبس باب الموصولة ص ۵۷۵ رقم الحدیث ۹۵۴۱)
’’کہ اللہ تعالیٰ نے بال جوڑنے والی اور جس کے بال مصنوعی طریقے سے جوڑے گئے ہوں دونوں پر لعنت کہ ہے۔‘‘(بخاری و مسلم)
اب ظاہر ہےکہ عورتوں کے لئے تو سر کے بال زینت ہیں اور عورتوں کے لئے اظہار زینت وجمال ایک فطری تقاضا ہے اور اسلام کی حدود میں اس کی اجازت بھی دیتا ہے لیکن اس کے باوجود جعلی یا مصنوعی بال استعمال کرنے والی عورتوں کو رسول اللہﷺ نے ملعون قراردیا ہے جب عورت کو اس کی اجازت نہیں تو مرد کو وگ استعمال کرنےکی اجازت کس طرح ہوسکتی ہے۔ اس لئے وگ پر مسح کرنا جائز نہیں۔ اگر سر پر پگڑی ہوتو اس کے اوپر سے مسح کرنے میں بھی اختلاف ہے اور زیادہ صحیح اور افضل یہی ہے کہ سر کا مسح پگڑی اتار کر کیاجائے اور وگ کو تو پگڑی کے قائم مقام ہی قرار نہیں دیا جاسکتا۔ اور اگر اسے پگڑی کی طرح شمار بھی کیا جائے تب بھی اس پر مسح کرنا درست نہیں ہے۔ کیونکہ یہ ایک مصنوعی چیز ہے جس کے ذریعے ایک دھوکا اورفریب دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب