السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
برمنگھم سے عارف خواجہ صاحب لکھتے ہیں’’ میں ایک عرصے سے سگریٹ نوشی کا عادی ہوں اور اسے ترک کرنے کی کوشش کر رہا ہوں لیکن ابھی عادت سے مجبور ہوں تو اگر وضو کرنے کے بعد سگریٹ یا تمباکو کو پی لوں تو کیا اس صورت میں وضو ختم ہو جائے گا۔ میں تو نیا وضوکرتا ہوں لیکن بعض لوگ کہتے ہیں وضو نہیں ٹوٹتا کلی کرلینا کافی ہے‘ اس مسئلے پر تفصیل سے روشنی ڈالیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سگریٹ نوشی کے ناجائز اور بری عادت کے ہونے کےبارے میں تو کوئی اختلاف نہیں لیکن اس کے حرام ہونے کے بارے میں مختلف آراء ہیں۔ علماء کی ایک بڑی تعداد اسے حرام بھی کہتی ہے۔ ہم اس موضوع پر اس وقت بحث نہیں کررہے ہیں کہ یہ حلال ہے یا حرام؟ لیکن اس میں کوئی کلام نہیں کہ سگریٹ نوشی کسی کے نزدیک بھی جائز یا کوئی اچھی عادت شمار نہیں ہوتی اور طبی اور معاشرتی نقطہ نظر سے جو اس کے نقصانات ہیں اس کی وجہ سے تو اب غیر مسلم ملکوں میں بھی اس پر مختلف پابندیاں عائد ہو رہی ہیں۔
سگریٹ نوشی سے وضو ٹوٹنےکے مسئلے کا جہاں تک تعلق ہے تو بنیادی طور پر ایسی کوئی دلیل قرآن و سنت میں نہیں جس کی وجہ سے اسے نواقض وضو میں شمار کیا جاسکے کیونکہ حدیث میں جن چیزوں سے وضو ٹوٹتا ہے ان میں تمباکو یا دھوئیں وغیرہ کا کوئی ذکر یا اشارہ نہیں۔
ایک حدیث میں آتا ہے کہ آگ کی پکی ہوئی کوئی بھی چیز اگر استعمال کرلی جائے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے لیکن رسول اکرمﷺ کی آخری عمر کے عمل سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ بعد میں اس کی اجازت دے دی گئی تھی کہ ایسی چیزیں کھانے کے بعد وضو کرنے کی ضرورت نہیں اورزیادہ صحابہ کرامؓ اور ائمہ کا یہی خیال ہے لیکن اس کے باوجود اگر احتیاط ملحوظ رکھتے ہوئے کوئی آدمی وضو کرلیتا ہے تو یہ بہرحال بہتر ہے اور کلی کرنا تو انتہائی ضروری ہے ۔ ایک تو منہ کی صفائی کےلئے اور دوسرا نماز میں ساتھ کھڑے آدمی کو بدبو سے بچانے کےلئے۔ کیونکہ نبی کریمﷺ نے بدبودار چیزیں جیسے لہسن پیاز وغیرہ کھا کر مسج میں آنے سے منع کیا ہے جبکہ زیادہ سگریٹ نوشی کی بدبو جو منہ میں پیدا ہوتی ہے اس کی بعض اوقات بدبو شدید ہوتی ہے خاص کر ان لوگوں سے جو منہ صاف نہیں کرتے۔
خلاصہ کلام یہی ہے کہ تمباکو نوشی سے وضو نہیں ٹوٹتا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب