سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(24) کیا حضرت خضرؑ زندہ ہیں؟

  • 13788
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-21
  • مشاہدات : 1583

سوال

(24) کیا حضرت خضرؑ زندہ ہیں؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض لوگوں کا خیال ہے کہ حضرت خضر علیہ السلام ابھی تک زندہ ہیں اور کچھ بزرگ لوگ ضرورت کے وقت ان کی زیارت بھی کرتے ہیں کیا یہ درست ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بعض صوفیاء اس بات کے قائل ہیں کہ حضرت خضر علیہ السلام بقید حیات ہیں اور کچھ لوگوں کو   کبھی کبھی نظر بھی آجاتے ہیں لیکن اس عقیدے کے لوگوں کے پاس قرآن و حدیث سے کوئی قوی دلیل نہیں ہے بلکہ یہ بعض خوابوں اور احکامات کا سہارا لیتے ہیں جب کہ جولوگ اس بات کے قائل ہیں کہ خضر علیہ السلام وفات پا چکے ہیں’ ان کے دلائل قوی اور واضح ہیں جو درج ذیل ہیں:

۱۔سب سے قاطع اور مضبوط دلیل قرآن کی یہ آیت ہے:

﴿وَما جَعَلنا لِبَشَرٍ‌ مِن قَبلِكَ الخُلدَ... ﴿٣٤﴾... سورةالأنبياء

’’اور ہم نے کسی بشر کو (اے پیغمبرﷺ) تجھ سے پہلے ہمیشہ کے لئے زندگی نہیں دی۔‘‘خلد کا یہاں معنی ہوگا رہتی دنیا تک باقی رہنا۔ یہاں نکرہ نفی کے سیاق میں عموماکا فائدہ دے گا یعنی کوئی بشر بھی خواہ خضر ہوں اور اس عموم سے خضر علیہ السلام کو خاص کرنے کےلئے محض حکایت یا مکاشفہ کافی نہیں ہوگا بلکہ واضح نص کا ہونا ضروری ہے۔

۲۔دوسری دلیل صحیح بخاری شریف کی یہ حدیث ہے: «ارایتم یومکم هذا فانه لا یبقی بعد مائة عام احدهن هو علی ظهر هاالیوم»(بخاري کتاب العلم باب السمر فی العلم (۱۱۶) وکتاب مواقیت الصلاة باب ذکر العشاء والعتمة ومن راہ واسعا (۵۶۴) و باب السمر فی الفقه والخیر بعد العشاء (۶۰۱) میں الفاظ یوں ہیں «ارئیتکم لیلتکم هذه فان رأس مائة سنة منها لایبقی ممن هو علی ظهر الارض احد» نیز دیکھیں مسلم فضائل صحابہ (رقم ۲۵۳۷)شرح السنۃ باب تعجل الصلوات(۳۵۲) مزید تفصیل کےلیے’’الزھد التضر فی حال الخضر‘‘ لابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ ملاحظہ ہو۔)

رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ آج جو اس زمین پر موجود ہے سو سال بعد اس کا وجود نہیں ہوگا۔

اس میں کوئی بھی اشارہ نہیں کہ خضر علیہ السلام اس سے مستثنیٰ ہیں۔

۳۔اور پھر کسی بھی روایت سے یہ ثابت نہیں کہ خضر علیہ السلام کی رسول اکرم علیہ الصلوٰۃ والسلام سے ملاقات ہوئی اور اگر زندہ تسلیم کرلیا جائے تو پھر سوال پیدا ہوگا کہ وہ کس شریعت پر عمل پیرا ہیں ؟ اگر وہ خود نبی ہیں تو ان کی اتباع کس پر لازم ہے؟

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص115

محدث فتویٰ

تبصرے