السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا حج قران کرنے والے کے لیے ایک طواف اور ایک سعی کافی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب انسان حج قران کرے، تو اس کے لیے حج و عمرہ دونوں کا ایک طواف اور ایک سعی ہی کافی ہے، طواف قدوم سنت ہوگا اگر چاہے تو طواف قدوم کے بعد سعی بھی کر لے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا اور اگر چاہے تو سعی کو عید کے دن طواف افاضہ کے بعد تک مؤخر کر دے لیکن افضل یہ ہے کہ پہلے کر لے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سعی پہلے کی تھی۔ اس صورت میں عید کے دن وہ صرف طواف افاضہ کرے اور سعی نہ کرے کیونکہ اس نے سعی پہلے کرلی ہے اور اس بات کی دلیل کہ عمرہ وحج دونوں کے لیے ایک ہی طواف وسعی کافی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ فرمانا ہے جبکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا حج قران تھا:
«طَوَافُکِ بِالْبَيْتِ وَباَلصَّفَا وَالْمَرْوَةِ يسعکِ لِحَجَّتِکِ وَعُمْرَتِکِ» (سنن ابي داؤد، المناسک، باب طواف القارن، ح: ۱۸۹۷)
’’تمہارا بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی، تمہارے حج و عمرہ کے لیے کافی ہے۔‘‘
اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ہے کہ قارن کا طواف وسعی اس کے حج و عمرہ دونوں کے لیے کافی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب