سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(538) حج کا قصد کرکے جانے والے شخص کے متعلق حکم

  • 1370
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 1051

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جو شخص حج کا قصد کرے اور پھر اس سے رک جائے، تو اس کے لیے کیا لازم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

اگر اس نے احرام نہ باندھا ہو تو اس حال میں اس کے لیے کچھ لازم نہ ہو گا کیونکہ انسان نے جب تک احرام نہ باندھا ہو، اس کی مرضی ہے چاہے تو سفر جاری رکھے اور چاہے تو اپنے گھر واپس آجائے، البتہ اگر حج فرض ہو تو واجب ہے کہ اسے جلد ادا کرے۔ اگر کوئی رکاوٹ ہو تو اس پر کچھ لازم نہیں۔ اگر رکاوٹ احرام کے بعد پیش آئے اور بوقت احرام اس نے یہ شرط عائد کی ہو کہ اگر مجھے کوئی رکاوٹ پیش آگئی تو میں وہاں حلال ہو جائوں گا جہاں تو مجھے روک دے گا تو وہ احرام کھول کر حلال ہو جائے گا اور اس پر کچھ لازم نہیں ہو گا اور اگر اس نے ایسی کوئی شرط عائد نہیں کی اور رکاوٹ دور ہونے کی اسے جلد امید ہو تو وہ رکاوٹ دور ہو جانے کا انتظار کرے اور پھر اپنے حج کو پورا کر لے۔ اگر وقوف عرفہ سے قبل رکاوٹ دور ہو جائے تو وہ عرفہ میں وقوف کر لے، اس کا حج پورا ہو جائے گا اور اگر رکاوٹ وقوف عرفہ کے بعد دور ہو اور وہ عرفہ میں وقوف نہ کر سکا ہو تو اس کا حج فوت ہو گیا، وہ عمرہ کرے اور حلال ہو جائے۔ اگر حج فرض ہو تو آئندہ سال اس کی قضا ادا کرے۔ اگر اسے رکاوٹ کے جلد دور ہونے کی امید نہ ہو تو احرام کھول کر حلال ہو جائے اور قربانی کا جانور ذبح کر دے کیونکہ حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ کے عموم کا یہی تقاضا ہے:

﴿وَأَتِمُّوا الحَجَّ وَالعُمرَةَ لِلَّهِ فَإِن أُحصِرتُم فَمَا استَيسَرَ مِنَ الهَدىِ...﴿١٩٦﴾... سورة البقرة

’’اور اللہ (کی خوشنودی) کے لیے حج اور عمرے کو پورا کرو اور اگر (راستے میں) روک لیے جائو تو جیسی قربانی میسر ہو (کر دو) ۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ456

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ