السلام عليكم ورحمة الله وبركاته میرا بھائی جو کہ پڑھا لکھا نہیں ہے اور ایک پی سی او میں کام کرتا ہے۔اس کی علمی حیثیت بھی ایسی نہیں ہے کہ اسلام کو بہتر طریقہ سے سمجھ سکے۔ ایک دن اس کی بیوی سے لڑائی ہو گئی اور اس نے میرے سامنے اپنی بیوی کو ایک ہی وقت میں تین بار طلاق دے دی۔ الحمدللہ میں نے طلاق ثلاثہ کا مطالعہ کیا تھا اورمیں نے اپنے بھائی کو رجوع کرنے کا کہہ دیا اور اس نے رجوع کرلیا۔ آج ان کے دو بچے ہیں اور وہ بہت اچھی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ میری کو شش یہ تھی کہ میں قرآن و حدیث کے مطابق فیصلہ کروں۔ اب دل میں بار بار یہ بات آتی ہے کہ میں کوئی مفتی تو ہوں نہیں اس لیے جاننا چاہتا ہوں کہ میں نے جو فیصلہ کیا تھا کیا وہ صحیح بھی ہے کہ نہیں۔ مہربانی فرما کر راہنمائی فرمائیں شکریہ؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! آپ نے اپنے بھائی کو بتایا ہے وہ الحمد للہ بالکل صحیح اور درست ہے۔کیونکہ ایک مجلس کی تین طلاقوں کو نبی کریم ﷺ کے زمانے میں ایک ہی طلاق شمار کیا جاتا تھا۔تفصیل کے لئے دیکھیں فتوی نمبر (5248) پر کلک کریں ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب فتوی کمیٹیمحدث فتوی |