سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(164) نماز میں پیشاب کے قطرے خارج ہونے سے وضو کا حکم

  • 13685
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1382

سوال

(164) نماز میں پیشاب کے قطرے خارج ہونے سے وضو کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بندہ کو دوران نماز بسا اوقات پا ئجامہ میں تری سی محسوس ہوئی اوریوں محسوس ہوا جیسے عضو تناسل سے کچھ خارج ہوا ہے بعد ازاں جب اسے دیکھا تو اس جگہ نشان پایا تو پوچھنا یہ ہے جب ایسی کنڈیشن ہو تو کیا نماز فوراً توڑ کر دوبارہ وضو کر کے نماز شروع کی جائے یا نماز مکمل کر کے دوبارہ نماز دوہرائی جائے۔یاد رہے ایسا مسئلہ کئی دفعہ پیش آیا ہے۔کئی مرتبہ اس طرح بھی ہوتا ہے کہ بندہ وضو سے فارغ ہوتا ہے تو تری سی محسوس ہوتی ہے تو کیا پھر سے وضو کرنا ہوگا ؟کیونکہ بسا اوقات بار بار وضو کرنا مشکل محسوس ہوتا ہےخصوصاً سردیوں میں تو بہت مشکل،اور بساوقات پیشاب کے قطروں کا مسئلہ بھی رہتا ہے وہ بھی اکثر وضو کے دوران یا نماز کے دوران خارج ہو جاتے ہیں تو کیا نماز اور وضو دوبارہ کرنا پڑے گا اگر نماز کے دوران قطرے خارج ہوں تو اس کا کیا حل ہے نماز توڑ دی جائے یا جاری رکھی جائے؟تفصیل سے قرآن وسنت کی روشنی میں جواب دیجئے گا بندہ اس سلسلے میں کافی پریشان ہے۔یہ بھی پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا یہ بندہ امامت کروا سکتا ہے یا نہیں۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس شخص کو بار بار پیشاب آنے یا ریح خارج ہونے کا مستقل عارضہ لاحق ہو،اس کےمتعلق محدثین کا یہ موقف ہے کہ وہ ہر نماز کےلئے تازہ وضو کرے اور اس وضو سے ایک فریضہ ،خواہ ادا ہو یا قضا نماز پڑھ سکتا ہے۔ اس نماز کی سنتیں وغیرہ بھی اسی وضو سے ادا کی جاسکتی ہیں۔اس موقف کی بنیاد حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش ؓ کا واقعہ ہے کہ انہوں نے رسول اللہﷺ سے ایک دفعہ شکایت کی مجھے کثرت سے خون آتا ہے اور کسی وقت اس کی بندش نہیں ہوتی ایسے حالات میں کیا مجھے نماز چھوڑ دینے کی اجازت ہے؟آپ نے فرمایا کہ ‘‘ یہ خون حیض کا نہیں ہے جس کی وجہ سے نماز ترک کردی جائے بلکہ یہ ایک بیماری کی وجہ سے رگ خون بہہ پڑتی ہے مخصوص ایام میں تو نماز ترک کی جاسکتی ہے۔’’اگر خون بدستور جاری رہے تو غسل کرکے نمازادا کرناہوگی جس کا طریقہ یہ ہے کہ ہر نماز کےلئے تازہ وضو کرناہوگا۔حدیث کے الفاظ یہ ہیں کہ ‘‘پھر تجھے ہر نماز کے لئے وضو کرناہوگا۔’’(صحیح بخاری، الوضو:۲۲۸)

استحاضہ کےخون کا حکم بے وضو ہونے کی طرح ہے کہ مستحاضہ ہر نماز کےلئے وضو کرے گی لیکن وہ اس وضوسے صرف ایک فریضہ ادا کرسکتی ہے۔ (فتح الباری،ص:۴۰۹ج۱)

اس پر قیاس کرتے ہوئے جس مریض کو بار بار پیشاب آنے یا ریح خارج ہونے کی شکایت ہے اسے چاہیے کہ وہ ہرنماز کےلئے تازہ وضو کرے،اگر دوران نماز قطرہ آنے کا اندیشہ ہوتو جانگیہ نہ اتارے۔ اگر نماز میں قطرہ آنے کا خطرہ نہ ہوتو جانگیہ اتار کرنماز ادا کی جائے۔ بہرحال اس کےلئے علاج جاری رکھنا انتہائی ضروری ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی

 

تبصرے