سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(525) رمی جمار کا صحیح وقت

  • 1363
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1239

سوال

(525) رمی جمار کا صحیح وقت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

رمی جمار کا وقت کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

جمرہ عقبہ کی رمی کا وقت عید کا دن ہے۔ اہل قدرت ونشاط کے لیے یہ وقت عید کے دن کے طلوع آفتاب سے شروع ہوتا ہے جب کہ کمزوروں اور بھیڑ کا مقابلہ نہ کر سکنے والے بچوں اور عورتوں کے لیے یہ وقت عید کی رات کے آخری حصے سے شروع ہو جاتا ہے۔ حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہ  عید کی رات چاند کے غروب ہونے کا انتظار کیا کرتی تھیں۔ جب چاند غروب ہو جاتا تو وہ مزدلفہ سے منیٰ آجاتیں اور جمرہ کو رمی کرتیں، اس کا آخری وقت عید کے دن غروب آفتاب تک ہے اگر ہجوم بہت زیادہ ہو یا انسان جمرات سے دور ہو اور وہ رمی کو رات تک مؤخر کرنا چاہے تو کوئی حرج نہیں، البتہ وہ گیارہویں تاریخ کی طلوع فجر تک اسے مؤخر نہ کرے۔ ایام تشریق یعنی گیارہ بارہ اور تیرہ تاریخ کو رمی جمار کا وقت زوال آفتاب یعنی ظہر کا وقت شروع ہونے سے لے کر نصف رات تک ہے۔ اگر مشقت یا ہجوم ہو تو پھر رات کو طلوع فجر تک رمی کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔ گیارہ بارہ اور تیرہ تاریخ کو زوال سے پہلے رمی کرنا جائز نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے زوال کے بعد رمی کی اور آپ نے لوگوں سے فرمایا تھا:

«ٔخُذُوا عنی مَنَاسِکَکُمْ» (صحيح البخاري، العلم، باب الفتيا وهو واقف علی الدابة وغيرها، ح: ۸۳، وصحيح مسلم، الحج، باب استحباب رمی جمرة العقبة يوم النحر، ح: ۱۲۹۷، واللفظ له)

’’تم اپنے مناسک حج مجھ سیکھو۔‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کا زوال آفتاب تک رمی کو مؤخر کرنا حالانکہ وہ سخت گرمی کا وقت ہوتا ہے اور دن کے ابتدائی حصے میں رمی نہ کرنا حالانکہ اس وقت گرمی بھی نہیں ہوتی اور آسانی بھی ہوتی ہے، اس بات کی دلیل ہے کہ اس وقت سے پہلے رمی کرنا حلال نہیں اور اس کی دوسری دلیل یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  زوال کے وقت نماز ظہر پڑھنے سے پہلے رمی فرمایا کرتے تھے۔ یہ بھی اس بات کی دلیل ہے کہ زوال سے پہلے رمی کرنا حلال نہیں ہے ورنہ زوال سے پہلے رمی افضل ہوتی تاکہ نماز ظہر کو اول وقت میں ادا کیا جا سکے کیونکہ نماز اپنے ا ول وقت میں ادا کرنا افضل ہے۔ حاصل کلام یہ ہے کہ دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ ایام تشریق میں زوال سے پہلے رمی کرنا جائز نہیں ۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ449

محدث فتویٰ

تبصرے