سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(519) استعمال کی گئی کنکریوں کو دوبارہ استعمال کرنا

  • 1357
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1258

سوال

(519) استعمال کی گئی کنکریوں کو دوبارہ استعمال کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کہا جاتا ہے کہ جس کنکری کو کسی نے پہلے استعمال کیا ہو، اس کے ساتھ رمی کرنا جائز نہیں، کیا یہ بات صحیح ہے؟ اس کی دلیل کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

یہ بات صحیح نہیں ہے کیونکہ جن لوگوں نے یہ بات کہی ہے کہ کسی کی پھینکی ہوئی کنکری کے ذریعہ رمی کرنا جائز نہیں، انہوں نے اس کے حسب ذیل تین اسباب بیان کیے ہیں:

1۔         انہوں نے کہا ہے کہ استعمال شدہ کنکری اس پانی کی طرح ہے جسے طہارت واجبہ کے لیے استعمال کیا گیا ہو اور طہارت واجبہ میں مستعمل پانی طاہر (پاک) تو ہوتا ہے لیکن مطہر(پاک کرنے والا) نہیں۔

2۔        اس کی مثال اس غلام کی طرح ہے جسے آزاد کر دیا گیا ہو تو آزاد شدہ غلام کو دوبارہ کفارے وغیرہ کے طور پر آزاد کرنا جائز نہیں۔

3۔        جواز کے قول کی صورت میں لازم آتا ہے کہ تمام حاجی صرف ایک ہی کنکری کے ذریعہ رمی کر لیں، یعنی آپ ایک کنکری پکڑ لیں اور اسے رمی کر دیں، پھر اسی کو پکڑ کر دوبارہ رمی کر دیں حتیٰ کہ اسی طرح سات بار کر لیں، پھر دوسرا حاجی آئے اور وہ بھی اسی طرح اس کنکری کے ساتھ سات بار رمی کر لے۔

عدم جواز کے یہ تین اسباب، غور کرنے سے بے حد کمزور معلوم ہوتے ہیں۔

٭        ان میں سے پہلے سبب کے بارے میں ہم یہ کہیں گے کہ دراصل یہ بات ہی درست نہیں کہ طہارت واجبہ میں مستعمل پانی طاہر تو ہوتا ہے لیکن مطہر نہیں کیونکہ اس کی کوئی دلیل نہیں اور پانی کو اس کے وصف اصلی، یعنی طہوریت سے کسی دلیل کے بغیر خارج نہیں کیا جا سکتا، لہٰذا واجب طہارت میں مستعمل پانی طاہر بھی ہے اور مطہر بھی، پس جب مقیس علیہ (جس پر قیاس کیا گیا ہے) یعنی اصل کے حکم ہی کی نفی ہوگئی، تو فرع کی از خود نفی ہوجائے گی۔

٭        دوسرا سبب جس میں پھینکی جانے والی کنکری کو آزاد شدہ غلام پرقیاس کیاگیا ہے یہ قیاس مع الفارق ہے کیونکہ غلام کو جب آزاد کر دیا جائے، تو وہ آزاد ہوتا ہے، غلام نہیں، لہٰذا اب وہ غلام نہ رہا، جب کہ پتھر پھینکے جانے کے بعد بھی پتھر ہی رہتا ہے اور اس سے اس صفت کی نفی نہیں ہوتی جس کی وجہ سے وہ پھینکے جانے کے قابل ہوتا ہے، لہٰذا یہ غلام جو آزاد کردہ ہے، اگر کسی شرعی سبب کی وجہ سے دوبارہ غلام بنا لیا جائے تو اسے دوبارہ آزاد کرنا جائز ہے۔

٭        تیسرا سبب جس سے یہ لازم آتا ہے کہ تمام حجاج کرام ایک ہی کنکری کے پھینکنے پر اکتفا کریں، تو اس کے بارے میں ہم یہ کہیں گے کہ اگر ایسا کرنا ممکن ہے تو پھر ایسا ہو جانا چاہیے لیکن یہ ممکن ہی نہیں، جب کنکریاں بکثرت موجود ہیں، تو کوئی ایسا کیوں کرے گا؟

اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ اگر جمرات کے پاس آپ کے ہاتھ سے ایک یا زیادہ کنکریاں گر جائیں، تو ان کے بدلے میں زمین سے اور کنکریاں لے لیں اور انہیں پھینک دیں، خواہ ظن غالب یہ ہو کہ ان کے ساتھ کسی نے رمی کی ہے یا نہ ہو۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ446

محدث فتویٰ

تبصرے