سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(08) قیامت کے دن لوگوں کو کس نام سے پکارا جائے گا؟

  • 13529
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1357

سوال

(08) قیامت کے دن لوگوں کو کس نام سے پکارا جائے گا؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا قیامت کے دن لوگوں کو اُن کی ماؤں کے ناموں سے پکارا جائے گا؟ تحقیق سے جواب دیں۔ جزاکم اللہ خیراً


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

المعجم الکبیر للطبرانی میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

«ان اللہ تعالی یدعوا الناس یوم القیامة بامهاتهم سترا منه علی عباده»

بے شک اللہ تعالیٰ لوگوں کو قیامت کے دن اُن کی ماؤں (کے نام) سے پکارے گا تاکہ اس کے بندوں کی پردہ پوشی رہے۔ (اللآلی المصنوعۃ للسیوطی ۴۴۹/۲ نقلہ عن الطبرانی)

ی روایت المعجم الکبیر (۱۲۲/۱۱ ح۱۱۲۴۲) و تفسیر ابن کثیر (۴۳/۸ دوسرا نسخہ ۳۳۱/۴ بحوالہ الطبرانی) و مجمع الزوائد (۵۳۹/۱۰ بحوالہ طبرانی) محمد ’’بأسمائهم‘‘ کے لفظ سے ہے یعنی لوگوں کو اُن کے ناموں سے پکارا جائے گا۔ ’’باسمائهم‘‘ ہو یا ’’بامهاتهم‘‘ روایت ایک ہی ہے اور اس کا راوی ابوحذیفہ اسحاق بن بشر متروک ہے۔ (دیکھئے مجمع الزوائد ۳۵۹/۱۰ و میزان الاعتدال ۱۸۶-۱۸۴/۱ ولسان المیزان ۳۵۵-۳۵۴/۱)

امام دارقطنی نے کہا: ’’کذاب متروک‘‘ (کتاب الضعفاء و المتروکین: ۹۲)

حافظ ابن حبان نے کہا: ’’کان یضع الحدیث علی الثقات‘‘ (المجروحین ۱۳۵/۱)

محمد بن عمر الدرا بحجردی النیسابوری نے اسحاق بن بشر کو ثقہ کہا ہے۔ (تاریخ دمشق لابن عساکر ۱۳۱/۸)

محمد بن عمر خود مجہول ہے لہٰذا مجہول الحال شخص کی یہ توثیق محدثین کرام کی شدید جروح کے مقابلے میں سرے سے مردود ہے۔ حافظ ذہبی نے اس توثیق کو ناقابل التفات یعنی مردود قرار دیا ہے۔

دیکھئے میزان الاعتدال (۱۸۵/۱)

نتیجہ:

یہ روایت اسحاق بن بشر کذاب کی وجہ سے موضوع ہے۔ سیوطی نے ایک دوسری روایت بحوالہ ابن عدی لکھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

«یدعی الناس یوم القیامة بامهاتهم سترا من الله علیهم»

لوگوں کو قیامت کے دن اُن کی ماؤں (کے نام) سے پکارا جائے گا، اللہ ان پر پردہ ڈالے گا۔ (اللآلی المصنوعۃ ۴۴۹/۲، الکامل لاابن عدی ۳۳۶/۱ دوسرا نسخہ ۵۵۸/۱)

اس روایت کا راوی اسحاق بن ابراہیم الطبری منکر الحدیث ہے۔ (الکامل لابن عدی ۵۵۸/۱ و کتاب الضعفاء والمترکین للدارقطنی: ۹۸)

ابن حبان نے کہا: ’’منکر الحدیث جدا، یأتي علی الثقات الأشیاء الموضوعات لایحل کتابة حدیث إلا علی جهة التعجب‘‘ (المجروحین ۱۳۸/۱)

حاکم نیشاپوی نے کہا: ’’روی عن مالک و ابن عیینة و الفضیل بن عیاض و عبدالله بن الولید العدني أحادیث موضوعة‘‘ (المدخل الی الصحیح ص۱۱۹)

ملوم ہوا کہ یہ سند اسحاق بن ابراہیم الطبری کی وجہ سے موضوع ہے۔ ان موضوع روایتوں کے مقابلے میں صحیح بخاری میں آیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:«إن الغادر یرفع له لواء یوم القیامة یقال: هذه غدرة فلان بن فلان» قیامت کے دن غداری کرنے والے کے لئے جھنڈا نصب کیا جائے گا۔ کہا جائے گا کہ یہ فلاں (مرد) کے بیٹے فلاں کی غداری ہے۔ (صحیح البخاری، کتاب الادب باب مایدعی الناس بآبائھم ح۶۱۷۷) 

ملوم ہوا کہ قیامت کے دن لوگوں کو اُن کے باپوں کے ناموں سے پکارا جائے گا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج2ص52

محدث فتویٰ

تبصرے