سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(29) آسمانی بجلی کی حقیقت

  • 13503
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 6841

سوال

(29) آسمانی بجلی کی حقیقت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اب جو آسمانی بجلی کرک رہی ہے  یہ کہاں سے آتی ہے، اس کی حقیقت کیا ہے؟ کیا قرآن وحدیث میں اس کے بارے میں کوئی راہنمائی ملتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آسمانی بجلی دراصل  بادلوں کو ہانکنے والے رعد فرشتہ کے کوڑے سے نکلنے والی آگ اور کڑک کا نام ہے ، جیسا کہ سورۃ الرعد میں ہے:

﴿وَيُسَبِّحُ الرَّعدُ بِحَمدِهِ وَالمَلـئِكَةُ مِن خيفَتِهِ وَيُرسِلُ الصَّوعِقَ فَيُصيبُ بِها مَن يَشاءُ وَهُم يُجـدِلونَ فِى اللَّهِ وَهُوَ شَديدُ المِحالِ ﴿١٣﴾... سورة الرعد

’’ گرج اس کی تسبیح وتعریف کرتی ہے اور فرشتے بھی، اس کے خوف سے۔ وہی آسمان سے بجلیاں گراتا ہے اور جس پر چاہتا ہے اس پر ڈالتا ہے کفار اللہ کی بابت لڑ جھگڑ رہے ہیں اور اللہ سخت قوت والا ہے ‘‘

سورۃالصافات میں ہے:

﴿فَالزّجِرتِ زَجرًا ﴿٢﴾... سورة الصافات

’’ قسم ہے صف باندھنے والے (فرشتوں) کی ‘‘

ان دونوں آیات میں اسی رعد فرشتے اور اس کے ماتحت کا م کرنے والے فرشتوں کا ذکر ہے۔ سورۃ الرعد کی آیت کی تفسیر میں حضرت ابن عباس﷜ سے مروی ہے:

«عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَقْبَلَتْ يَهُودُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا أَبَا القَاسِمِ، أَخْبِرْنَا عَنِ الرَّعْدِ مَا هُوَ؟ قَالَ: مَلَكٌ مِنَ الْمَلاَئِكَةِ مُوَكَّلٌ بِالسَّحَابِ مَعَهُ مَخَارِيقُ مِنْ نَارٍ يَسُوقُ بِهَا السَّحَابَ حَيْثُ شَاءَ اللَّهُ فَقَالُوا: فَمَا هَذَا الصَّوْتُ الَّذِي نَسْمَعُ؟ قَالَ: زَجْرَةٌ بِالسَّحَابِ إِذَا زَجَرَهُ حَتَّى يَنْتَهِيَ إِلَى حَيْثُ أُمِرَ قَالُوا: صَدَقْتَ»

’’ایک روز یہود رسول اللہﷺ کے پاس آئے اور چندباتیں دریافت کرنے لگے کہ اے ابوالقاسم! رعد کون ہے؟ اور اس کی حقیقت کیا ہے؟ تو آپﷺ نے فرمایا: رعد اس فرشتے کا نام ہے جو بادلوں کو چلانے پر مقرر ہے اور کڑک اس فرشتے کی آواز ہے جو بادلوں کو ہانکنے کے وقت اس فرشتے کے منہ سے نکلتی ہے ۔ اس فرشتے کے پاس آگ کے کوڑے ہیں جن سے وہ بادلوں کو ہانکتا ہے۔ یہ چمک (بجلی) اسی کی آواز ہے ‘‘

یہ جواب چونکہ تورات کے بیان کے مطابق تھا اس واسطے یہود نے آپ کے اس جواب با صواب کی تصدیق کی ۔ یہ روایت مسنداحمد اور سنن نسائی میں بھی ہے۔ جامع ترمذی ج2ص14 تفسیر سورۃ الرعد۔ ان آیات اور حدیث سے رعد اور برق( بجلی) کی حقیقت واضح ہوگئی کہ رعد فرشتے کا نام ہے اور برق اس کے کوڑے کی آواز ہے۔ روشنی ہے جو آگ سے نکلتی ہے اور گرج اس کی یا اس کےکوڑے کی آواز ہے، بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ کوڑے کی آگ نکل کر بجلی بن کر کسی جگہ پر گرتی ہے ، وہ بھی گرج بن سکتی ہے۔ شیخ والدی حضرت مولانا شرف الدین محدث دہلوی کی بھی یہی رائے ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص209

محدث فتویٰ

تبصرے