ہمارے عالقے میں یہ رواج ہے کہ میت والے گھر سات (7) دن کے بعد جمعرات کی روٹی ملا (امام ) کے گھر بھیجتے ہیں اور چالیس (40) دن بعد چالیسواں کرتے ہیں اور ایک سال بعد عرس کرتے ہیں۔کیا یہ اسلام میں جائز ہے ؟
جمعرات کی روٹی ، چالیسواں اور عرس کا کوئی ثبوت کتاب وسنت میں نہیں ہے بلکہ یہ سارے کام بدعت ہیں جن سے بچنا ضروری ہے ۔ ( تفصیل کے لیے دیکھئے " معجم البدع" ص 162) بعض لوگ ان بدعات کو ایصال ثواب سے لوئی تعلق نہیں ہے
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب