جس گھر میں کوئی آدمی فوت ہوجاتا ہے تو اس کے گھر والے کھانا تیار کرکے میت کے دفن کے بعد عام لوگوں کو کھلاتے ہیں چاہے کھانے والے امیر ہوں یا غریب ۔اسے خیرات کہاجاتا ہے اور امید یہ رکھی جاتی ہے کہ اس طرح سے ثواب ملے گا ،اس کھانے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
ایسا کھانا کھلانا بدعت ہے اور کتاب وسنت میں اس کی کوئی دلیل نہیں ۔بلکہ سیدنا جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے گھر والوں کے بارے میں نبیﷺ نے فرمایا :
آل جعفر کے لیے کھانا تیار کرو کیونکہ ان پر ایسی بات (مصیبت ) آگئی ہے جس نے انھیں مشغول کردیا ہے ۔( سنن ابی داود: 3132، وسندہ حسن )
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ میت کے گھر والے دوسرے لوگوں کے لیے کھانا تیار نہیں کریں گے بلکہ لوگ ان کے لیے کھانا پکا کر بھیجیں گے تاکہ وہ ان ایام غم میں کھانا پکانے کی طرف سے بے فکر رہیں ۔ رہا مسئلہ ایصال ثواب کاتو اس مروجہ دعوت طعام سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ میت کی وفات کے تین دنوں کے بعد کسی وقت بھی میت کی طرف سے فقراء ومساکین مٰں ایصال ثواب کیا جاسکتا ہے
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب