سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(510) حج تمتع کے لیے احرام باندھنا اور عمرے کے لیے بال نہ کٹوانا

  • 1348
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1291

سوال

(510) حج تمتع کے لیے احرام باندھنا اور عمرے کے لیے بال نہ کٹوانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جس نے حج تمتع کے لیے احرام باندھا ہو اور عمرے کے لیے بالوں کو کٹوایا یا منڈوایا نہ ہو اور دیگر تمام مناسک حج پورے کر لیے ہوں، تو اس پر کیا واجب ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

اس مسئلہ میں حاجی نے عمرے میں بالوں کو نہیں کٹوایا، حالانکہ بالوں کو کٹوانا واجبات عمرہ میں سے ہے۔ اہل علم کے نزدیک ترک واجب کی صورت میں دم واجب ہے اور وہ یہ کہ انسان مکہ میں ایک جانور ذبح کر کے وہاں کے فقراء میں تقسیم کر دے، لہٰذا اس حاجی کے لیے ہم یہ کہیں گے کہ اہل علم کے اس قول کے مطابق آپ پر واجب یہ ہے کہ آپ فدیے کا ایک جانور مکہ میں ذبح کر کے وہاں کے فقرا میں تقسیم کر دیں، اس سے آپ کا عمرہ اور حج مکمل ہو جائے گا اور اگر وہ شخص مکہ سے باہر چلا گیا ہو تو کسی دوسرے شخص سے یہ کہہ دے کہ وہ اس کی طرف سے فدیے کا جانور مکہ میں ذبح کر دے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ442

محدث فتویٰ

تبصرے