کیا پانی پینے کے بعد کوئی خاص دعا ثابت ہے؟
درج ذیل الفاظ پڑھنے کیسے ہیں ؟
( حمد وثنا اللہ ہی کے لیے ہے جس نے ہمیں اپنی رحمت سے میٹھا خوش گوار پانی پلایااور ہمارے گناہوں کی وجہ سے اسے کھارا نمکین نہیں بنایا ( حوالہ مجھے یاد نہیں )
تحقیق کرکے جواب دیں۔ جزاکم اللہ خیراً
ابن ابی حاتم الرازمی ؒ فرماتے ہیں : " حدثنا ابي: حدثنا عثمان بن سعيد بن مرة: حدثنا فضيل بن مرزوق عن جابر عن ابي جعفر عن النبي صلي الله عليه وسلم انه كان اذا شرب الماء قال: الحمد لله الذي سقاناه عذبا فراتا برحمته ولم يجعله ملحاا جاجا بذنوبنا " (تفسیر ابن کثیر 6/105، الواقعہ :70)
جابر سے مراد جابر بن یزید الجعفی ہے اور اس کی سند سے یہ روایت درج ذیل کتابوں میں بھی موجود ہے " حلیۃ الاولیاء ( 8/137،وفی سندہ تصحیف ) کتاب الشکر لابن ابی الدنیا (70) شعب ا لایمان للبیہقی (4/115 ح 447 من طریق ابن ابی الدنیا ) کتاب الدعاء للطبرانی ( 899 وحرقہ محققہ تحریقا قبیحا) اس روایت کی سند سخت ضعیف ومردود ہے ۔جابر الجعفی پر جمہور محدثین نے جرح کی ہے اور امام زائدہ بن قدامہ ؒ نے فرمایا: جابر الجعفی پر جمہور محدثین نے جرح کی ہے اور امام زائدہ بن قدامہ ؒ نے فرمایا: جابر الجعفی کذاب تھا، وہ علی(رضی اللہ عنہ ) کی رجعت پر ایمان رکھتا تھا ( تاریخ ابن معین روایۃ الدوری :1399 وسندہ صحیح )
امام سفیان بن عیینہ المکی ؒ فرماتے ہیں : میں نے جابر الجعفی سے کچھ باتیں سنیں تو جلدی سے باہر نکل گیا، مجھے یہ خوف تھا کہ ہمارے اوپر چھت گر پڑے گی ۔ (الکامل لابن عدی 2/539 وسند ہ صحیح ، دوسرا نسخہ 2/330)
ان کے علاوہ دوسرے محدثین کرام سے بھی جابر الجعیفی پر شدید جرحیں ثابت ہیں اور ان جروح کی تائید میں عرض ہے کہ امام ابو حنیفہؒ نے فرمایا: ما رايت احدا كذب من جابر الجعفي " میں نے جابر الجعفی سے زیادہ جھوٹا کوئی نہیں دیکھا ۔(تاریخ یحیی بن معین ،روایۃ الدوری :1398، وسندہ حسن )
نیز دیکھئے میری کتاب الفتح المبین فی تحقیق طبقات المدلسین (ص 75)
حافظ ابن حجر العسقلانی ؒ فرماتے ہیں : " ضعفه الجمهور" اسے جمہور نے ضعیف قراردیا ہے ۔( طبقات المدلسین 133/5)
خلاصۃ التحقیق: یہ روایت سخت ضعیف ومردود ہے ۔نیز دیکھئے اتحاف المتقین للزبیدی (5/223) اور الضعیفہ للالبانی ( 9/ 217ح 4202)
تنبیہ : پانی پینے کے بعد یہ ( مذکورہ ) دعا پڑھنا امام حسن بصری ؒسے ثابت ہے ۔امام ابن ابی الدنیا نے کہا : مجھے اسحاق بن اسماعیل (الطالقانی) نے حدیث بیان کی : ہمیں جریر بن (عبدالحمید) نے عبداللہ بن شبرمہ سے حدیث بیان کی کہ حسن (بصری ) جب پانی پیتے تو یہ (دعا) پڑھے تھے۔ ( کتاب ا لشکر:70وسندہ صحیح موسوعۃ الامام ابن ابی الدنیا 1/487)
لہذا پانی پینے کے بعد آثار سلف صالحین کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ دعا پڑھنا جائز ہے ۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا :اللہ اس بندے سے راضی ہوجاتا ہے جو کھانا کھاتا ہے تو اس پر اللہ کی حمد بیان کرتا ہے اور مشروب پیتا ہے تو اس پر اللہ کی حمد بیان کرتا ہے ۔(صحیح مسلم :2734)
سیدنا ابو ایوب الانصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ جب کھاتے یا پیتے تو فرماتے : « الحمد لله الذي اطعم وسقيٰ وسوغه وجعل له مخرجا»
حمد وثنا الله ہی کے لیے جس نے کھلایا ،پلایا ،اور اسے خوش گوار بنایا اور (نظام انہضام مقرر کرکے ) مخرج بنادیا ۔( سنن ابی داود : 3851 وسندہ صحیح )
یہ دعا پڑھنا زیادہ بہتر ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب