اگر کوئی شخص ( جادو یا جنات کے اثر ،وغیرہ کی وجہ سے ) بیمار ہوتو اس کا علاج کراناجائز ہے؟
اگر کوئی شخص ( جادو یا جنات کے اثر ،وغیرہ کی وجہ سے ) بیمار ہوتو اس کا علاج کرانا جائز ہے ۔اگر کسی عامل سے علاج کرائیں تو صحیح العقیدہ عامل کا انتخاب کریں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا « من الستطاع منكم ان ينفع اخاه فليفعل »
جو شخص اپنے بھائی کو فائدہ پہچاسکے تو ضرور پہنچائے (صحیح مسلم :2199 وترقیم دارالسلام : 5728)
نبیﷺ نے فرمایا: « تداووا» علاج كرو۔( سنن ابی داؤد :3855 وسندہ صحیح وصححہ الترمذی :2038 والحاکم 4/ 399 والذہبی )
حرام (مثلا شرکیہ منتروں) سے علاج نہیں کرنا چاہیے ۔
طارق بن سوید الجعفی رضی اللہ عنہ نے نبیﷺ سے دوائیوں میں خمر (شراب) کے استعمال کے بارے میں پوچھا تو آپ نے انھیں منع کیا اور فرمایا: «انه ليس بدواء ولكنه داء» یہ دوا نہیں بلکہ بیماری ہے ۔ ( صحیح مسلم : 1984 وترقیم دارالسلام : 5141)
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا :" ان الله عزوجل لم يجعل شفاءكم فيام حرم عليكم " بے شک اللہ تعالیٰ نے جو چیزیں تم پر حرام قراردی ہیں ان میں تمہارے لیے (کوئی ) شفاء نہیں رکھی ۔( کتاب الاشربۃ للامام احمد : 130 وسندہ صحیح وصحیح البخاری قبل ح 5214) دم اگر شرکیہ نہ ہو تو اس کا جواز صحیح حدیث سے ثابت ہے۔
( دیکھئے صحیح مسلم ،الطب السلام باب لاباس بالرقی مالم یکن فیہ شرک ،ح 2200 وترقیم دارالسلام :5732)
ان دلائل ودیگر دلائل کی رو سے یہ علاج کرانا صحیح اور جائز ہے والحمد للہ
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب