(نماز میں) مابین السجود کی مشہور دعا"اللهم اغفرلي وارحمني واهدني وعافني وارزقني " کو القول المقبول کےمحقق جناب عبدالرؤف صاحب نے ضعیف قراردیا ہے ۔ کیا واقعی روایت ہذا ضعیف ہے؟
اس روایت کی سند حبیب بن ابی ثابت کی تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہے ۔ لیکن صحیح مسلم ( کتاب الذکر والدعاء ح (2698) میں ہے : َانَ الرَّجُلُ إِذَا أَسْلَمَ، عَلَّمَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ، ثُمَّ أَمَرَهُ أَنْ يَدْعُوَ بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ: «اللهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَاهْدِنِي، وَعَافِنِي وَارْزُقْنِي»
جب کوئی آدمی مسلمان ہوتا تو نبی ﷺ اسے نماز سکھاتے تھے پھر حکم دیتے کہ یہ کلمات پڑھے « اللهم اغفرلي وارحمني واهدني وعافني وارزقني »
اس عمومی مفہوم والے شاہد کی وجہ سے حبیب والی روایت حسن ہے اگرچہ بہتر یہی ہے کہ "رب اغفرلي رب اغفرلي " والي روايت پڑھے جو کہ بلحاظ سند صحیح ہے ( دیکھئے سنن ابی داؤد:874 وسندہ صحیح )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب