شیخ امین اللہ ﷾ کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص تذکیر کےلیے (یعنی یاد رکھنے کے لیے ) تسبیح کے دانے پر ذکر کرتا ہے تو جائز ہے ۔ کیا یہ صحیح ہے؟
سنن ابی داود (1500) کی ایک روایت کا خلاصہ یہ ہے کہ ایک عورت کھجور کی گھٹلیوں یا کنکریوں پر تسبیح پڑھ رہی تھی تو رسول اللہﷺ نے اسے اس سے بہتر کام ایک دعا سکھائی ( یعنی آپ نے اسے کنکریوں اور گھٹلیوں پر تسبیح پڑھنے سے منع نہیں فرمایا ) اسے ترمذی (3568) نے حسن غریب "ابن حبان (2330) ذہبی ( تلخیص المستدرک 1/ 547، 548) اور ضیا مقدسی (المختارہ 3/209 ،210ح 1010،1011) نے صحیح قراردیا ہے۔
احمد بن صالح (المصر ی ) ،۔ عبداللہ بن وہب ، عمر وبن الحارث، سعید بن ابی ہلال اور عائشہ بنت سعد سب ثقہ وقابل اعتماد ہیں ، سعید مذکور اختلاط کا الزام مردود ہے ۔خزیمہ مذکور کی توثیق ابن حبان ، ترمذی ، ذہبی اور ضیاء المقدسی نے کر رکھی ہے لہذا حافظ ابن حجر وغیرہ کا اسے (لایعرف ) کہنا صحیح ے ۔اس روایت کے بہت سے شواہد ہیں ۔ ( مثلا دیکھئے المنحہ فی السبحۃ للسیوطی والحاوی للفتاوی ج 2ص7۔2) شیخ البانی ؒ نے اس روایت کو ضعیف قراردیا ہے حالانکہ یہ روایت حسن لذاتہ ہے اور شواہد کے ساتھ صحیح ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب