" وتر" اگر شروع رات میں پڑھ لیا جائے اور کوئی شخص رات کے پچھلے حصے میں جاگ جائے تو کیا تہجد پڑھ سکتا ہے؟
اگر شروع رات میں وتر پڑھ لیا جائے تو بہتر ہے کہ بعد میں تہجد کی نماز نہ پڑھی جائے کیونکہ ارشاد نبوی ہے: «اجعلوا آخر صلاتكم بالليل وترا » رات میں اپنی آخری نماز وتر کو بناؤ (صحیح بخاری : 998 صحیح مسلم:794 ببعض معناۃ بلفظ مختلف )
تاہم اگر کوئی شخص وتر کے بعد تہجدپڑھنا چاہتا ہے تو یہ حرام نہیں بلکہ جائز ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے سفر میں وتر کے بعد دو رکعتیں پڑھ سکتیں ہیں۔ دیکھئے صحیح ابن خزیمہ ( ج 2ص 159 ح 1106 ، وسندہ حسن ) وصححہ ابن حبان ( موارد الظمان : 683) اور صحیح مسلم(738ب ،دارالسلام :1724)
سیدنا طلق بن علی رضی اللہ عنہ نے ایک دفعہ رمضان میں قیام کیا اور وتر پڑھ لیا پھر اپنی مسجد میں گئے تو اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی لیکن وتر نہیں پڑھا اور کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ « لاوتران في ليلة» ایک رات میں وتر کی نماز دو دفعہ نہیں ہے۔( سنن ابی داؤد :1439 وسندہ صحیح )
معلوم ہوا کہ وتر کے بعد بھی تہجد کی نماز جائز ہے لیکن دو دفعہ وتر پڑھنے جائز نہیں ہیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب