سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

امام احمد کی کتاب الصلوۃ ؟

  • 13398
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1078

سوال

امام احمد کی کتاب الصلوۃ ؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کتاب  الصلوۃ  امام احمد  بن حنبل  کی کتاب  ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عرب ممالک  وغیرہ  سے  شائع شدہ " کتاب الصلوۃ " کا امام احمد بن حنبل  رحمہ اللہ تعالیٰ  کی کتاب  ہوناثابت نہیں ہے ۔ حافظ  ذہبی  ؒ لکھتے ہیں :

 وكتاب  الرسالة في الصلوة  ّ قلت : هو  موضوع  علي الامام "

اور  کتاب : الرسالہ  فی الصلوۃ ۔ میں کہتا ہوں  کہ یہ امام  (احمد بن حنبل ) پر موضوع ( من  گھڑت  ) ہے ۔ ( سیر اعلام النبلاء ج 11ص 330)

 قاضی  ابو الحسین  محمد  بن ابی یعلی  نے طبقات  الحنابلہ میں اس کی سند لکھی ہے ۔

اخبرنا  المبارك  قال :اخبرنا  ابراهيم  قال :اخبرنا احمد  بن القطان  الهيتي قال : حدثنا سهل  التستري ‘ قري  علي  مهنا بن يحيي الشامي:هذا كتاب  في الصلوة __"

  اس سند  کے کئی  راویوں کے حالات  نامعلوم ہیں ۔ مثلاً طیب۔ابوعمروغیرہما۔

 تنبیہ : راقم الحروف نے مقدمہ  نماز نبوی (مقدمۃ التحقیق ) میں لکھا تھا:

"ائمہ مسلمین نے نماز کے موضوع پر متعدد کتابیں لکھی ہیں ۔ مثلا ابو نعیم  الفضل  بن  دکین ( متوفی 218ھ) کی کتاب الصلوۃ  وغیرہ، عصر  حاضر  میں اردو اور علاقائی  زبانوں  میں نماز پر  متعدد کتابیں شائع ہوئیں ہیں ۔" ( قلمی ص1)

 جسے دارالسلام  لاہور کے "مصححین " نے درج  ذیل الفاظ  میں شائع  کردیا:

" نماز کی اس اہمیت کے پیش نظر بہت سے ائمہ  مسلمین  نے نماز کے موضوع پر متعدد کتابیں  لکھی ہیں  مثلا ابونعیم  الفضل  بن دکینؒ( متوفی 218ھ) اور امام احمد بن حنبل ؒ (متوفی 241) کی کتاب الصلوۃ  وغیرہ۔علاوہ  ازیں  عصر  حاضر  میں بھی  اردو اور علاقائی  زبانوں میں  متعدد کتابیں  شائع ہوئی ہیں " (نماز  نبوی ص18)

اس پیراگراف  میں "اور امام احمد بن حنبل ؒ  ( متوفی 241)" کے الفاظ  دارالسلام  کے مصححین  کا اضافہ ہیں  جن  سے راقم الحروف بری الذمہ ہے۔

( بعد  میں) مدیر مکتبۃ  دارالسلام نے اس عبارت  مذکورہ  کے بارے میں اپنے پیڈ پر لکھ  کردیا کہ "تسامح  کی وجہ سے چھپ گئی ، جس پرادارہ  مقدمۃ التحقیق کے مؤلف  سے معذرت  خواہ ہے، عبدالعظیم  اسد،دارالسلام  لاہور2000/8۔18)

اس معذرت  نامہ  کی اصل  میرے  پاس محفوظ  ہے۔ دیکھئے  ماہنامہ الحدیث  حضرو (5ص22)

فائدہ : بعد میں دارالسلام  والوں  نے اس  غلطی  کی اصلاح  کردی  اور اضافہ  شدہ  الفاظ کو حذف  کردیا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج1ص405

محدث فتویٰ

تبصرے