سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

سجدوں میں ایڑیاں ملانا

  • 13382
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2462

سوال

سجدوں میں ایڑیاں ملانا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 رسول اللہ ﷺ ایک دن  میں پانچ  بار نماز پڑھتے تھے  ۔ سنن نوافل  اس کے  علاوہ ہیں  ' جن صحابہ  نے رسول اللہ ﷺ کی نماز  ذکر کی ہے  انھوں نے  نماز  حالت  سجدہ میں  ایڑیاں  ملانا ذکر ( نہیں ) کیا ہے۔اس لیے  میں نماز میں سجدے میں ایڑیاں   نہیں ملاتا۔ )جس روایت  میں آیا ہے کہ سجدے میں آپﷺ کے دونوں  پاؤں  ملے  ہوئے تھے  اس سے مراد یہ ہے کہ) میرے خیال میں رسول اللہﷺ ) نماز  کے بغیر ہی سجدہ ریز تھے۔کیا محدثین  نے مذکورہ روایت  کو حالت نماز  پر محمول  کیا ہے ؟کیا محدثین  نے حالت نماز میں سجدے کی حالت میں ایڑیاں  ملانے  کے باب باندھے ہیں ؟

نوٹ: میرا مقصد سمجھنا، تحقیق کرنا اور انشاء اللہ اس پر عمل  کرنا ہے ، محض اعتراض  کرنا  نہیں ۔ جوابی  لفافے  کے ذریعے جواب دیجئے  ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سجدے  کی حالت  میں ایڑیوں  کا ملانا آپﷺ سے باسند صحیح  ثابت  ہے۔ دیکھئے  صحیح ابن  خزیمہ (654) وصحیح ابن حبان  (الاحسان  :1930) والسنن  الکبریٰ للبیہقی (2/116) وصححہ الحاکم  (1/228،229) علی  شرط الشیخین  ووافقہ  الذہبی ۔

 اب  اگر ایک  ہزار راویوں  نے بھی  اسے روایت  نہیں کیا تو کوئی  بات نہیں صرف  ایک  صحابی  کی روایت بھی کافی ہے لہذا امام ہو یامقتدی  یا  منفرد ہر نمازی  کو یہ چاہیے کہ  سجدے میں  اپنے  دونوں  پاؤں  ملانے کے  باب میں  ذکر  کیا ہے۔مثلاً امام ابن خزیمہ  فرماتے ہیں :

"باب ضم العقبين  في السجود" سجدوں میں  ایڑیاں  ملانے کا باب ،لہذا آپ کا خیال صحیح نہیں ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج1ص384

محدث فتویٰ

تبصرے