سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے ترک رفع یدین کی جو روایت منسوب ہے(ظحاوی 1ص110 وغیرہ ) اس کے بارے میں سرفراز خان صفدر نے لکھا ہے :
"امام بیہقی : وغیرہ نے اس کو جو بلاوجہ باطل اور موضوع قراردیا ہے تو یہ ان کا وہم اور تعصب ہے۔(خزائن السنن ج1ص101) کیا محدثین میں کسی قابل اعتماد محدث نے اسے صحیح کہا ہے ؟
میرے علم کے مطابق ایک محدث بھی ایسا نہیں ہے جس نے اسے صحیح یا حسن کہا ہو۔ بلکہ امام بیہقی کے علاوہ دوسرے محدثین نے بھی اسے وہم 'لااصل لہ اور باطل کہا ہے ۔مثلا امام ابن معین ؒ( جو کہ عندالفریقین مستند اورقابل اعتماد محدث اور امام ہیں) نے فرمایا : یہ روایت ابوبکر بن عیاش کاوہم ہے،اس کی کوئی اصل نہیں ہے ۔( جزء رفع یدین ص56)
امام احمد بن حنبل ؒ نے ( جو کہ ائمہ اربعہ میں سے ہیں ) اس روایت کے بارے میں فرمایا: ھو باطل" یعنی یہ روایت باطل ہے ۔( مسائل احمد روایۃ اسحاق بن ابراہیم بن ہافی النسیا بوری ج اص 50)
فن حدیث اور علل کے ان ماہر محدثین کرام کے مقابلے میں ایسے لوگوں کی تصحیح وتحسین کا کیا اعتبار ہے جو بذات خود ایک فریق مخالف کی حیثیت رکھتے ہیں اور جن کی زندگیاں کذب بیانیوں ،افتراء پر دازیوں ۔ تناقضات اور مغالطوں سے بھری پڑی ہیں۔(ہفت روزہ الاعتصام لاہور 27 جون 1997)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب