سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(497) کیا سعی طواف سے پہلے کی جا سکتی ہے؟

  • 1335
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1191

سوال

(497) کیا سعی طواف سے پہلے کی جا سکتی ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب عمرہ کرنے والا طواف سے پہلے سعی کر لے اور طواف بعد میں کرے، تو اس پر کیا لازم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

جب عمرہ کرنے والا طواف سے پہلے سعی کرے اور پھر اس کے بعد طواف کرے، تو اسے صرف سعی ہی دوبارہ کرنا پڑے گی کیونکہ طواف وسعی میں ترتیب واجب ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے دونوں میں ترتیب کو قائم رکھا تھا اور آپ نے فرمایا تھا:

«لِتَأخُذُوا مَنَاسِکَکُمْ» (صحيح البخاري، العلم، باب الفتيا وهو واقف علی الدابة وغيرها، ح: ۸۳، وصحيح مسلم، الحج، باب استحباب رمی جمرة العقبة يوم النحر، ح: ۱۲۹۷، واللفظ له)

’’تمہیں مناسک حج سیکھ لینے چاہئیں۔‘‘

اور جب ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے مناسک کے مطابق عمل کریں تو ہم پہلے طواف کریں گے اور پھر سعی کریں گے۔ اگر کوئی یہ کہے کہ میں پہلے سعی سے تھک گیا ہوں تو ہم اس سے یہ کہیں گے کہ اسے تھکاوٹ کا اجر و ثواب تو ملے گا لیکن اسے غلطی پر برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔ بعض تابعین اور بعض علماء نے یہ کہا ہےکہ اگر عمرے میں کوئی شخص بھول جانے یا عدم واقفیت کی وجہ سے طواف سے پہلے سعی کر لے، تو اس پر کچھ لازم نہیں جیسا کہ اس صورت میں حج میں کچھ لازم نہیں ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ435

محدث فتویٰ

تبصرے