السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جو گناہ تصور اتی طور پر سر زد ہو اور عملاً اس کا ارتکا ب نہ ہوا ہو کیا وہ قا بل گر فت ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تصوراتی گناہ پر گرفت نہیں اور اگر عزم و جزم اور مصمم ارادہ ہو چکا ہے تو گر فت ہے حدیث میں ہے ۔
«اذا التقي المسلمان بسيفيهما فالقاتل والمقتول في النار» قيل:هذا القاتل فما يال المقتول ؟ قال:«انه كان حريصا علي قتل صاحبه»
قرآن میں ہے ۔
﴿أَن تَشيعَ الفـٰحِشَةُ...١٩﴾... سورة النور
نیز فرمايا;
﴿اجتَنِبوا كَثيرًا مِنَ الظَّنِّ...١٢﴾... سورة الحجرات
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے مسئلہ ہذا پر نہایت عمدہ انداز میں بحث کی ہے جو لا ئق مطا لعہ ہے ملا حظہ ہو ۔ (فتح الباری 11/327۔328)
حدیث میں حرص کو قا بل گر فت شمار کیا گیا ہے جب کہ آیات میں حب اور ظن پر مواخذہ ہے یہ سب افعا ل قلوب میں سے ہیں ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب