السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جومسلمان خود کشی کرلے کیا وہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا ؟ جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :"
«من تردي من جبل فقتل نفسه فهو في نارجهنم خالدا مخلدا فيها ابدا ومن تحسي سما فقتل نفسه فسمه في يده يتحساه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها ابدا ومن قتل نفسه بحديدة ثم انقطع علي شئي خالدا يقول كانت حديدته في يده يحابها في بطنه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها» (نسائي شريف)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
خود کشی واقعی بہت بڑا جرم " خلود فی النا ر " کا مو جب ہے مگر یہ کہ اللہ کو کو ئی نیکی پسند آجا ئے تو ممکن ہے نجا ت کا ذریعہ بن جا ئے جس طرح کہ ایک مہا جر کے با رے میں صحیح مسلم وغیرہ میں مو جو د ہے کہ اس نے تکلیف کی وجہ سے انگلیاں جو ڑوں سے کا ٹ دیں خون بہہ نکلا اس سے مو ت واقع ہو گئی بعد میں ایک دوست سے بحا لت خوا ب ملاقات ہو ئی در یا فت کیا کیا حا ل ہے ؟ کہا میری ہجرت کی وجہ سے اللہ نے مجھے معا ف کر دیا ہے کہا ہا تھ کیو ں ڈا نپ رکھا ہے ؟کہا رب نے فر ما یا اس فعل کا ارتکا ب چونکہ تو نے کیا ہے ۔ لہذا اسے خود ہی درست کرو ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اس بات کا علم ہوا تو فر ما یا :
«اللهم وليديه فاغفر»
"اے اللہ اس کے ہا تھوں کو بھی معا ف فر ما دے ۔"
اس واقعہ سے معلوم ہوا کہ خود کشی کر نے والے کے لیے بخشش کی دعا ہو سکتی ہے ۔
دوسرا قرآن مجید میں ارشاد باری تعا لیٰ ۔
﴿إِنَّ اللَّهَ لا يَغفِرُ أَن يُشرَكَ بِهِ وَيَغفِرُ ما دونَ ذٰلِكَ لِمَن يَشاءُ...﴿١١٦﴾... سورة النساء
"اللہ اس گناہ کو نہیں بخشے گا کہ کسی کو اس کا شر یک بنایا جا ئے اور اس کے سوا اور گناہ جس کے چا ہے معا ف کر دے ۔’’
اس آیت کر یمہ سے معلو م ہوا کہ شر ک کے علا وہ جملہ گناہوں سے در گزر ممکن ہے اس کے عموم میں خود کشی بھی شامل ہے اور جہا ں تک اس حدیث کا تعلق ہے جو سا ئل نے ذکر کی ہے اس کی تا ویل طو ل مکث (زیادہ مدت رہنے ) سے ممکن ہے جس طرح کہ قر آن مجید کی ایک آیت۔
﴿ وَمَن يَقتُل مُؤمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزاؤُهُ جَهَنَّمُ خـٰلِدًا فيها... ﴿٩٣﴾... سورة النساء
"اور جو شخص مسلما ن کو قصد اً مار ڈالے تو اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ (جلتا ) رہے گا ۔
کی تاویل و تفسیر طو ل مکث یعنی عر صہ ردازسے کی گئی ہے ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب