السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حقوق العباد کے بارے میں آتا ہے کہ جب تک بندہ معاف نہ کرے اللہ تعالیٰ بھی معاف نہیں کرے گا۔اب اتنی طویل زندگی میں ایک آدمی کو یہ پتہ نہیں ہوتا کہ اس نے کس کس کی چغلی کھائی ہے کس کا حق چھینا ہے کس کاقرض دینا ہے۔کس سے لڑائی کی ہے وغیرہ وغیرہ۔اگر ان تمام باتوں کی بذریعہ اخبار اشتہار کے ذریعے معافی مانگ لی جائے تو کیا یہ حق ادا ہوجائےگا۔خواہ اسے تما م حقدار پڑھیں یا نہ پڑھیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہرآدمی کو حتی المقدور تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے جدوجہد کرنی چاہیے۔کہ دنیاوی زندگی میں ہی بندوں سے اپنا معاملہ بیباک کرلے ورنہ روز جزاء پچھتاوا کسی کام نہ آسکے گا اور ایسے امور جو انسانی استطاعت سے باہر ہیں ان کے بارے میں بالعموم رب کے حضور سربسجود ہوکر نہایت عاجزی وانکساری سے معانی کی د رخواست کرنی چاہیے۔ممکن ہے اللہ رب العزت مظلوم کو صلہ اپنی طرف سے عطا کرکے تعدی (زیادتی) کرنے والے کو معاف کردے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب