سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(553) داڑھی کا شرعاً حکم

  • 13295
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1032

سوال

(553) داڑھی کا شرعاً حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

داڑھی  کا شرعاً کیا حکم ہے منڈانا یا کٹانا شرعاً کیسا ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

داڑھی رکھنا واجب  اور انبیا ء  علیہ السلام  کی سنت قدیمہ  ہے احادیث میں اس کی تعبیر  بصغیہ  امر کی گئی  ہے جو وجو ب  کی دلیل ہے چنانچہ فرمایا :

«واعفواللحيٰ»یعنی "داڑھیاں بڑھاؤ ۔"

اور بعض الفاظ میں۔«اوفوا-ارخوا-ارجوا-وفروا» انظر:الرقم المسلسل (599تا603)ہے۔

امام نو وی  رحمۃ اللہ علیہ  شرح مسلم میں فر ما تے ہیں ۔

«ومعناه كلها :تركها علي حالها هذا هو الظاهر من الحديث الذي تقتضيه الفاظه» (٣/١٥١)

یعنی" ان تمام  الفاظ  کا مفہوم  یہ ہے کہ داڑھی  کو اپنی حالت پر چھوڑ دو حدیث  کے ظاہر ی الفاظ کا تقاضا یہی ہے ۔دیگر بعض احادیث  میں دس امور کو فطرت  قراردیا  گیا ہے ان سے ،۔«اعفاء اللحية»(داڑھی کا بڑھانا )بھی  ہے۔(مسلم :3/147)

اصل یہی  ہے کہ  داڑھی کو اپنی حالت پر چھوڑ دیا جا ئے  لیکن اگر کو ئی شخص مٹھی سے زائد کٹا دے تو بعض آثار  کی بنا ء پر  گنجا ئش  مو جو د ہے ۔

بالخصوص راوی حدیثااعفاءلحيه)ابن عمر  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے عمل  سے اس نظر یہ کو مزید  تقویت  ملتی ہے ۔

اور جہا ں تک داڑھی منڈوانے کا تعلق ہے سو متفقہ  طور پر عمل حرا م  ہے تا ر یخ ابن جریر  میں ہے شاہ کسریٰ  نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے پا س دو آدمی  بھیجے  ان کی  داڑھیا ں  منڈی  ہو ئی  تھیں  اور لبیں  بڑھی  ہو ئیں  آپ  نے ان کی طرف دیکھنے  سے نفرت  کی پھر فرمایا تمہیں خرابی ہو اس بات کا حکم تمہیں کس نے دیا ؟ انہوں  نے کہا  ہما رے  رب یعنی  کسریٰ  نے آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا :لیکن  میرے رب نے تو  مجھے داڑھی  بڑھا نے  اور لبیں  کٹانے کا حکم دیا ہے ۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص830

محدث فتویٰ

تبصرے