السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حدیث شریف میں ہے جو کسی مسلما ن بھا ئی سے اختلاف کی وجہ سے تین دن تک کلام نہیں کرتا تو اس کی کو ئی عبادت بھی قبول نہیں ہوتی ہم لو گ باہمی اختلا فا ت کیوجہ سے طویل عرصہ تک بات چیت نہیں کرتے تو کس زمرہ میں آتے ہیں ۔عبادت کی قبولیت کے اعتبار سے امید ہے کہ جلد کتا ب و سنت کی رو شنی میں مفصل جواب سے نو ازیں گے ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عام حا لا ت میں کسی مو من کے لا ئق نہیں ہے کہ اپنے مسلمان بھا ئی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلقی کرے اس صورت میں جو بلا نے میں پہل کرے وہ بری الذمہ ہے دوسرا چاہے رضا کا اظہار کرے یا نہ کرے بصورت عدم رضا ذمہ داریاس پر عائد ہو گی اور اس کی عبادت بھی محل نظر ہو گی ہاں البتہ مقاطعہ کا سبب اگر شرعی عذر ہے تو تین دن سے زیادہ بھی جا ئز ہے جس طرح کہ حضرت کعب بن مالک اور ان کے ساتھیوں کا غزوہ تبوک میں قصہ معروف ہے ۔ صحیح البخاری کتاب المغاذی باب حدیث کعب ابن مالک رضی اللہ عنہ (4418)
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب