السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت جب میقات کے پاس سے گزری تو وہ حالت حیض میں تھی۔ اس نے وہاں سے احرام باندھ لیا اور مکہ آگئی اور پاک ہونے تک اس نے عمرے کو مؤخر کر دیا، تو اس کے عمرے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عمرہ صحیح ہے خواہ اس نے اسے ایک یا دو دن مؤخر کر کے ادا کیا ہو بشرطیکہ حیض سے پاک ہونے کے بعد ادا کیا ہو کیونکہ حائضہ عورت کے لیے بیت اللہ کا طواف حلال نہیں ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا جب عمرے کا احرام باندھ کر مکہ میں تشریف لائیں تو ان کے ایام شروع ہوگئے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:
« احرمی بالحج وأفْعَلِی مَا يَفْعَلُ الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِی بِالْبَيْتِ » (صحيح البخاري، الحيض، باب تقضی الحائض المناسک کلها الا الطواف، ح: ۳۰۵)
’’جو حاجی کرتے ہیں تم بھی وہی کام کرو لیکن بیت اللہ کا طواف نہ کرو۔‘‘
اور جب حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے ایام شروع ہوگئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«اَحَابِسَتُنَا هِیَ؟» (صحيح مسلم، الحج، باب وجوب طواف الوداع وسقوطه عن الحائض، ح: ۱۲۱۱)
’’کیا یہ ہمیں روک دے گی؟‘‘
آپ کا خیال تھا کہ شاید انہوں نے طواف افاضہ نہیں کیا ہے اور جب آپ کو بتایا گیا کہ انہوں نے طواف افاضہ کر لیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«فَانْفِرِیْ» (صحيح البخاري، جزاء الصيد، باب ما ينهی من الطيب للمحرم والمحرمة، حديث: ۱۸۳۸)
’’(تب) تم کوچ کرو۔‘‘
پس حائضہ عورت کے لیے بیت اللہ کا طواف حلال نہیں ہے، لہٰذا جب وہ مکہ آئے اور حالت حیض میں ہو تو اس کے لیے انتظار کرنا واجب ہے اور جب وہ پاک ہو جائے تو پھر طواف کرے۔ اگر حیض عمرہ کرنے کے بعد اور سعی سے پہلے شروع ہو جائے تو اسے اپنا عمرہ مکمل کرنا چاہیے اس پر کچھ لازم نہیں۔ اگر سعی کے بعد حیض شروع ہو تو اس صورت میں اس کے لیے طواف وداع واجب نہیں ہے کیونکہ طواف وداع حائضہ عورت سے ساقط ہو جاتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب