سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(526) پردہ کن کن سے ضروری ہے

  • 13268
  • تاریخ اشاعت : 2024-11-15
  • مشاہدات : 1258

سوال

(526) پردہ کن کن سے ضروری ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

پردہ کے احکا م کیا ہیں کن کن سے پردہ ضروری ہے کیا بہنوئی سے پردہ ضروری ہے یاکہ  نہیں ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 پردہ کا حکم سورۃ الاحزاب (آیت:35)میں با یں الفاظ میں مرقوم ہے ۔

﴿وَإِذا سَأَلتُموهُنَّ مَتـٰعًا فَسـَٔلوهُنَّ مِن وَر‌اءِ حِجابٍ ۚ ذ‌ٰلِكُم أَطهَرُ‌ لِقُلوبِكُم وَقُلوبِهِنَّ...﴿٥٣﴾... سورة الاحزاب

"اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں سے اگر تمہیں کچھ مانگنا ہو تو پردے کے باہرسے مانگو یہ تمہارے اور ان کے دلوں کے لیے بہت پاکیزگی کی بات ہے ۔’’

یہی آیت، آیت حجا ب کے نا م سے مو سوم ہے اور یہ "موافقات عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  میں شمار ہو تی ہے اس امر کی تفصیل حضرت انس بن مالک  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  س صحیح بخاری میں منقول ہے اس حکم کے نزول کے بعد ازواج کے گھروں کےسامنے پردے لٹکا دیے گئے نبی  صلی اللہ علیہ وسلم کا گھر چونکہ مسلمانوں کے لیے نمونہ تھا اس بنا پر مسلما نو ں نے بھی اپنے گھروں پر پردے لٹکا دیے اسی آیت کے آخری حصہ میں پردہ کی حکمت  منکشف  کی گئی ہے کہ مردوں اور عورتوں کے دلوں  کی پاکیزگی  کا بہتر ین ذریعہ ہے کسب حرام و بد کاری  و بے حیا ئی  وغیرہ کو روکتا  ہے شرم  و حیا اور خودداری اور عفت  و عصمت کی بقا کا ضامن  ہے اس حصار کی حٖفاظت  کی خاطر  مردوزن سے سورۃ نو ر میں نگاہ نیچی رکھنے کا تقاضا  کیا گیا ہے عورت  فطرۃ  عقل  و فہم  میں کمزور ہے بلکہ کمزرویوں کی تصویر ہے اپنی عفت و حفاظت  کے لیے ایک مضبوط آہنی دیوار  پردہ کا حکم دے دیا جس کی وجہ سے وہ اپنی عصمت کا بہترین بچا ؤ کر سکے ۔

ارشاد باری تعا لیٰ ہے :

﴿يـٰأَيُّهَا النَّبِىُّ قُل لِأَزو‌ٰجِكَ وَبَناتِكَ وَنِساءِ المُؤمِنينَ يُدنينَ عَلَيهِنَّ مِن جَلـٰبيبِهِنَّ ۚ ذ‌ٰلِكَ أَدنىٰ أَن يُعرَ‌فنَ فَلا يُؤذَينَ ۗ وَكانَ اللَّهُ غَفورً‌ا رَ‌حيمًا ﴿٥٩﴾... سورة الاحزاب

"اے نبی  صلی اللہ علیہ وسلم !اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلما نوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ (باہر نکلا کر یں تو ) اپنے اوپر اپنی چادروں کے پلو لٹکا کیا کریں  یہ زیادہ منا سب طریقہ ہے کہ پہچان کی جا ئیں  تو کو ئی ان کو ایذانہ دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔اس آیت کا مفہوم یہ ہے کہ عورتیں اپنی چادریں  اچھی طرح اوڑھ لپیٹ  کر ان کا ایک حصہ یا ن کا پلو  اپنے اوپر سے لٹکا ليا کریں جسے عرف عام  میں گھو نگھٹ  ڈالنا کہتے ہیں  اور عبید ہ سلما نی وغیرہ سے جب اس آیت کی تفسیر  دریا فت کی گئی تو انہوں نے با قا عدہ عملی  نمو نہ کا اظہار کر کے دکھا یا اپنی چادر اٹھا ئی اور اسے اس طرح اوڑھا کہ پو را سراور پیشانی پو را منہ ڈھانک کر صرف ایک آنکھ کھلی  رکھی حدیث میں ہے ۔

«المحرمة لاتنتقب ولاتلبس القفازين» (ابو دائودو موطا)

یعنی "محرمہ عورت احرام کی حالت میں نہ چہرے پر نقا ب ڈالے  اور نہ ہاتھوں میں دستا نے  پہنے ۔"امام ابن تیمیہ  رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں ۔"اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نقاب اوڑھنا اور دستانے  پہننا  غیر محرم  عورتوں  میں  معروف  تھا ۔"

«وذالك يتقضي ستر وجوههن وايديهن» (حجاب المراة المسلمة ولباسهافي الصلاة ص١٧)

یعنی "اس کا تقاضا  ہے کہ وہ اپنے چہروں اور ہاتھوں  کو پردے  میں رکھتی تھیں ۔

علامہ ابو بکر  جصاص کا کہنا ہے کہ آیت ہذا اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ جو ان عورت کو غیروں سے اپنے چہرہ چھپانے کا حکم ہے اور اسے نکلتے وقت سترا ور عفت مآبی کا اظہار کرنا چاہیے تا کہ مشتبہ  سیرت وکردار کے لو گ اسے دیکھ کر کسی طمع میں مبتلا  نہ ہوں ۔(احکا م القرآن :3/458)

پھر شریعت میں غیر مردوں اور محرم رشتہ داروں کے درمیان  فرق قائم کیا گیا ہے چنانچہ فرمایا :

﴿لا جُناحَ عَلَيهِنَّ فى ءابائِهِنَّ وَلا أَبنائِهِنَّ وَلا إِخو‌ٰنِهِنَّ وَلا أَبناءِ إِخو‌ٰنِهِنَّ وَلا أَبناءِ أَخَو‌ٰتِهِنَّ وَلا نِسائِهِنَّ وَلا ما مَلَكَت أَيمـٰنُهُنَّ ۗ وَاتَّقينَ اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ كانَ عَلىٰ كُلِّ شَىءٍ شَهيدًا ﴿٥٥﴾... سورة الاحزاب

"عورتوں پر اپنے باپوں سے (پردہ نہ کرنے میں کچھ گناہ نہیں اور نہ اپنے بیٹوں  سے اور نہ اپنے بھا ئیوں سے اور نہ اپنے بھتیجوں سے اور نہ اپنے بھانجوں سے اور نہ اپنی (قسم کی ) عورتوں سے اور نہ لو نڈ یوں سے اور (اے عورتو!)اللہ سے ڈرتی رہو بے شک اللہ ہر شے سے واقف ہے ۔''

علامہ آلوسی زیر آیت  ہذا  فرماتے ہیں ہیں بھا ئیوں  بھا نجوں  اور بھتیجوں کے حکم میں وہ سب رشتہ دار آجا تے ہیں جو ایک عورت کے لیے حرام ہوں خواہوہ نسبی رشتہ دار ہوں یا رضاعی اس فہرست میں چچا اور ماموں کا ذکر اس لیے نہیں کیا گیا کہ وہ عورت کے لیے بمنزلہ والدین ہیں یا پھر ان کے ذکر کو اس لیے ساقط کر دیا کہ بھا نجوں اور بھتیجوں کا ذکر آجا نے کے بعد ان کے ذکر کی حا جت نہیں ہے کیو نکہ بھا نجے اور بھتیجے  سے پردہ  نہ ہو نے کی جو وجہ ہے وہی چچا  اور مامو ں سے پردہ  نہ ہو نے کی وجہ ہے ۔

(روح المعانی بوسطۃ تفہم القرآن )

نیز فرمایا :

﴿قُل لِلمُؤمِنينَ يَغُضّوا مِن أَبصـٰرِ‌هِم وَيَحفَظوا فُر‌وجَهُم ۚ ذ‌ٰلِكَ أَزكىٰ لَهُم ۗ إِنَّ اللَّهَ خَبيرٌ‌ بِما يَصنَعونَ ﴿٣٠ وَقُل لِلمُؤمِنـٰتِ يَغضُضنَ مِن أَبصـٰرِ‌هِنَّ وَيَحفَظنَ فُر‌وجَهُنَّ وَلا يُبدينَ زينَتَهُنَّ إِلّا ما ظَهَرَ‌ مِنها ۖ وَليَضرِ‌بنَ بِخُمُرِ‌هِنَّ عَلىٰ جُيوبِهِنَّ ۖ وَلا يُبدينَ زينَتَهُنَّ إِلّا لِبُعولَتِهِنَّ أَو ءابائِهِنَّ أَو ءاباءِ بُعولَتِهِنَّ أَو أَبنائِهِنَّ أَو أَبناءِ بُعولَتِهِنَّ أَو إِخو‌ٰنِهِنَّ أَو بَنى إِخو‌ٰنِهِنَّ أَو بَنى أَخَو‌ٰتِهِنَّ أَو نِسائِهِنَّ أَو ما مَلَكَت أَيمـٰنُهُنَّ أَوِ التّـٰبِعينَ غَيرِ‌ أُولِى الإِر‌بَةِ مِنَ الرِّ‌جالِ أَوِ الطِّفلِ الَّذينَ لَم يَظهَر‌وا عَلىٰ عَور‌ٰ‌تِ النِّساءِ ۖ وَلا يَضرِ‌بنَ بِأَر‌جُلِهِنَّ لِيُعلَمَ ما يُخفينَ مِن زينَتِهِنَّ ۚ وَتوبوا إِلَى اللَّهِ جَميعًا أَيُّهَ المُؤمِنونَ لَعَلَّكُم تُفلِحونَ ﴿٣١﴾... سورة النور

"مومن مردوں  سے کہہ  دو کہ وہ اپنی نظریں  نیچی  رکھا کریں اور اپنی  شرمگا ہوں کی حفاظت کیا کریں یہ ان کے لیے بڑی پاکیزگی کی با ت ہے اور جو کا م یہ لو گ کرتے ہیں ان سے خبردار  ہیں اور مو من  عورتوں  سے بھی کہہ دو کہ وہ بھی اپنی نگا ہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگا ہوں  کی حفاظت  کیا کر یں اور اپنی آرائش (یعنی زیور کے مقا مات )کو ظاہر  نہ ہو نے دیا  کریں مگر جو اس میں سے کھلا  رہتا ہو اور اپنے سینوں پر اوڑھنیاں اوڑھے  رہا  کر یں  اور اپنے  خاوند  اور  باپ  اور خسر اور بیٹو ں اور خاوند کے بیٹوں اور بھا ئیوں اور بھتیجوں  اور بھا نجوں اور اپنی (قسم کی ) عورتوں اور لونڈی غلا مو ں  کے سوا نیز ان خدام کے جو عورتوں  کی خواہش نہ رکھیں  یا ایسے لڑکوں سے جو عورتوں کے پردے کی چیزوں  سے واقف  نہ ہوں (غرض ان لو گو ں کے سوا ) کسی پر اپنی زینت (اور سنگا ر کے مقا مات ) کو ظاہر  نہ ہو نے دیں  اور اپنے پاؤں (ایسے طور سے زمین پر )نہ ماریں (کہ جھنکا ر  کی آواز کا نو ں میں پہنچے اور ) ان کا پو شیدہ زیور معلوم ہو جائے  اور مو منو!سب اللہ کے آگے تو بہ کرو تا کہ تم فلا ح پاؤ۔''

الغرض  جن افراد کو شرح  متین میں مستثنیٰ  قرار دیا  گیا  ہے ان  کے ماسوا باقی  سب حضرات  سے عورت  کو پردہ  کرنا  شامل  ہے ان میں بہنوئی  بھی شامل ہے ۔

ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص813

محدث فتویٰ

تبصرے