السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے ایک مو لو ی صاحب سے کہا کہ مو لو ی صاحب آپ کی داڑھی کے بال سفید ہیں ان کو آپ تبدیل کیو ں نہیں کرتے اور میں نے اسے وہ حدیث بھی سنائی کہ غیر مسلموں کی مخالفت کرو تو انہوں نے جواب میں کہا کہ اگر انسان زندگی میں ایک مرتبہ ہی رنگ لے تو کا فی ہے ساری زندگی رنگنے کی ضرورت نہیں ۔ پھر انہوں نے یہ بھی حدیث سنائی کہ یہودی جو تیاں اتار کر نما ز پڑھتے ہیں اور ہم جو تیاں پہن کر نماز ادا کریں تو میں اس کی یہ با ت سن کر خاموش ہو گیاتفصیلی جواب تحر یر فرمائیں ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مو لو ی صاحب نے جو کچھ فرمایا وہ صحیح ہے ۔حا فظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جس کا حا صل یہ ہے کہ جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی رنگنے کا ذکر کیا ہے (جس طرح کہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایا ت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زرد رنگ کیا تھا )اس نے وہ کچھ بیان کیا جس کا اس نے مشاہدہ کیا یہ بعض حا لا ت میں ہے اور جس نے نفی کی ہے (جیسے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں ) یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اکثر اور غلب حال پر محمول ہو گا ۔(فتح الباری :10/354)
یہود کا داڑھی نہ رنگنا وقتی ہے حتمی نہیں یہود داڑھی رنگ بھی سکتے ہیں تو اس صورت میں کیا حکم ہو گا ؟ظاہر ہے کہ شرعی احکا م ابدی ہیں ۔افعال یہود کے تا بع نہیں لہذا داڑھی رنگنا صرف مستحب ہے واجب نہیں ۔
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب