السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے کرا م اس مسئلہ میں کہ جھوٹی قسم اٹھا کر نا حق اور بے گناہ آدمیوں کو مجرم بنا ئے جن کی سزا مو ت ہے اور 25ہزار روپے لے کر سچی بات کہے اور اس کی اس حرکت کے با عث دیہات کے لو گ دھڑوں میں تقسیم ہو جا ئیں شر پیدا کر ے کیا ایسا امام مسجد امامت کے قا بل ہے اور اس کے پیچھے نماز ہو جا تی ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مذکورہ صفات کے حا مل شخص کو فوراًامامت سے معزول کر دینا چاہیے دارقطنی میں حدیث «اجعلوا ائمتكم خياركم»یعنی "امام بہتر لو گو ں کو بنا یا کرو ۔
اسی طرح "مشکو ۃ المصابیح "میں حدیث ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو قبلہ کی طرف تھوکنے پر امامت سے معزول کردیا تھا ۔مرقوم وجوبات کی بناء پر مذکورہ شخص بہت بڑا مجرم ہے اس کو فی الفور مصلا ئے امامت سے علیحدہ کردیا جا ئے اور اگر وہ زبردستی مصلا ئے اما مت سے چمٹا رہے اور متقدی ہٹا نے پر ۔زور دے رہے ہوں۔تو اس صورت میں مقتدی مجرم نہیں اور نہ ہی ان کی نمازمیں کوئی خلل آئے گا ان شاءا للہ۔
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب