السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اویس قر نی شمس تبر یز اور منصور حلاج کا اصل واقعہ اور اس کی گر فت قرآن و سنت سے کریں ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اویس قرنی کے فضائل ومنا قب صحیح مسلم وغیرہ میں مو جو د ہیں وہاں سے ملا حظہ کئے جا سکتے ہیں آپ نے اس کو خیر التا بعین قرار دیا ہے ساتھ یہ بھی فرمایا کہ :
«فمروه فليستغفرلكم»صحح مسلم كتاب الفضائل الصحابة باب من فضائل اويس القرني رضي الله عنه (٦٤٩١)
یعنی "اے میرے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین اس سے اپنے لیے دعا استغفا ر کرا نا ۔"
مشکوۃ کے حاشیہ پر ہے اس حدیث سے اویس قر نی کی بڑی عمدہ ٖفضیلت ثابت ہو ئی اویس قر نی تا بعین میں سے ہے صحابی نہیں ہر چند حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں حاضر ہو تے اس حدیث سے اویس قر نی کی صحابہ پر فضیلت ثابت نہیں ہو تی اس واسطے کہ تا بعی اصحاب سے افضل نہیں ہوسکتا صرف دعا ثابت کرا نے سے افضیلت نہیں ہو تی اس واسطے کہ خود حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے واسطے بعضے لو گو ں سے دعا کروائی ہے بلکہ پا نچوں وقت کی اذان میں تمام امت سے اپنے مقام محمود کے حاصل ہو نے کے واسطے دعا کر نے کو فرمایا ہے ۔(حاشیہ غزنوی 5484)
اس کے با رے میں بہت ساری بے بنیا د باتیں بھی مشہور ہیں مثلاً اس نے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض دانت مبارک احد میں شہید ہو گئے تو اس نے اپنے سارے دانت تو ڑ لیے صرف اس خیال پر شاید کہ فلاں دانت ہو یا فلا ں ہو وغیرہ وغیرہ ۔اسی طرح شمس تبریز کے با رے میں بھی لو گ بہت ساری بے پر کی اڑاتے ہیں جن کا کو ئی اصل نہیں اور پھر حسین بن منسور حلاج کا تو معاملہ ہی بڑا عجیب ہے زندقہ کے الزام میں اس کو سولی چڑھا دیا گیا تھا۔شیخنا محدث رو پڑی رحمۃ اللہ علیہ رقمطراز ہیں کہتے ہیں ۔ حسین بن منصور حلا ج بڑا عا بد تھا ہر رات ہزار رکعت نفل پڑھتا جب اس کی زبان سے انا الحق ۔(میں خدا ہوں )کا کلمہ نکلا تو سید الطائفہ جنید بغدادی نے اور ۔
دوسرے بزرگوں نے اس کے قتل کا فتویٰ دے دیا اور سولی پر کھینچ دیا شیخ عبد الحق محد ث دہلوی ۔(اخبار الاخيار)میں لکھتے ہیں کہ۔خواجہ نظام الدین اولیا ء سے لو گو ں نے پو چھا کہ حسین بن منصور حلا ج کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا مردود ہے جنید نے اس کو مردود لکھا جنید اپنے زمانے کا پیشوا تھا اس کا مردود کہنا سب کا مردود کہنا ہے ۔
(اخبار الاخيار)میں شا ہ عبد القادر جیلا نی رحمۃ اللہ علیہ کے ذکر میں لکھا ہے کہ انہوں نے کہا کہ منصور کو کسی نے پا یا کہ اس کی دست گیری کرتا اور جو اس کو غلطی لگی تھی اس سے اس کو رو کتا میں اس زمانے میں ہو تا تو اس کی دستگیری کرتا تا کہ وہ اس حد تک نہ پہنچتا ۔(فتاویٰ اہل حدیث 1/53)
بہر صورت ان کے با رے میں اس مختصر مجلس میں تفصیلی جا ئزہ پیش کرنا ممکن نہیں مو ضوع ہذا پر محققین مؤلفین کی بے شمار کتا بیں بازار میں دستیاب ہیں حقیقت حال پر آگاہی کے لیے ان کی طرف رجو ع کریں ۔
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب