سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(470) عذابِ قبر کا انکار

  • 13211
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1119

سوال

(470) عذابِ قبر کا انکار

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض ملحدین عذاب قبر کا انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ قبر میں عذاب نہیں ہوگا۔کیونکہ قبر میں انسان کا صرف جسم ہوگا۔اس کی روح آسمان پر ہوگی اور یہ سارے عذاب قیامت کے دن دیئے جائیں گے ۔یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ فرعون اور آل  فرعون کو ہر روز صبح وشام عذاب دیا جاتا ہے جب کہ فرعون کی لاش تو مصریا فرانس میں رکھی ہے  جو سیلاب میں بہہ گیا جو جل گیا جیسے ہندو جلاتے ہیں یا کہ اس کے جسم کی راکھ بن گئی اس کے بارے میں کیا کہا جائے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عذاب قبر  '' کامسئلہ کتاب وسنت کی بے شمار نصوص میں ثابت شدہ ہے۔کسی مومن کے لائق نہیں کہ اس کا انکار کرے اور جہاں تک عذاب کی کیفیت کا تعلق ہے۔سو یہ برزخی معاملہ ہے جس کا دنیا میں فیصلہ کرنا انسانی     استطاعت سے ماوراء ہے۔اکھٹے دو سوئے ہوئے آدمی بحالت خواب مختصر مناظر میں مبتلا ہوتے ہیں۔ایک نعمتوں میں دوسرا عذاب میں کسی کو دوسرے کی حالت کا شعور نہیں ہوپاتا حالانکہ وہ ایک ہی جگہ آرام فرما ہیں۔ سو برزخی معاملہ تو بہت وسیع ہے جس کا ادراک انسائی دائرہ اختیار سے خارج ہے بس اس پر ایمان لانا واجب ہے روح قبض ہونے  کے ساتھ  ہی حقیقت حال منکشف ہوجاتی ہےیاد رہے نصوص شریعت میں کیڑے نکالنا الحاد کے علمبرداروں کا امتیازی نشان ہے۔ورنہ کون نہیں جانتا کہ محدثین کرام کی خدمات نصف النہار کی طرح عیاں ہیں کھرے اور کھوٹے سکے کا بازار علیحدہ علیحدہ جمادیا ہے :

﴿فَمَن شاءَ فَليُؤمِن وَمَن شاءَ فَليَكفُر‌...٢٩﴾... سورة الكهف

ہزاروں افراد کے حالات زندگی کو معیار حق کی کسوٹی پر پرکھنا  ان کا عظیم کارنامہ ہے جن کی مثال پیش کرنے سے تاریخ عالم قاصر ہے۔اللہ رب العزت ان کی مساعی جمیلہ قبول فرما کر اعلیٰ علیین میں مقام عنایت فرمائے! اور ہمیں شکر گزاری کی توفیق بخشے ! احسان فراموش ہونا اپنے  کو ہلاکت میں ڈالنا ہے۔

ملحدین کو قائل کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ حسب استطاعت پہلے اپنے کو ضروری علم سے مسلح کریں پھر علی وجہ البصیرت ان کو اللہ کے دین کی طرف دعوت دیں۔تو اُمید ہے کہ دعوت نتیجہ خیز ثابت ہوگی اور اشکالات کی صورت میں پختہ کار اہل علم کی طرف رجوع کریں۔اور ایک عام آدمی کے لئے بھی یہ ہے کہ اپنی زبان میں موضوع سے متعلقہ صحیح العقیدہ علماء کی کتابوں کو پڑھ کر کماحقہ واقفیت حاصل کرکے ٹھوس دلائل کی روشنی میں عقل ونقل سے ان کو قائل کرنے کی سعی کرے۔والتوفیق بیداللہ۔

ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص758

محدث فتویٰ

تبصرے