السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر طواف وداع سے قبل حیض شروع ہو جائے، تو پھر عورت کے لیے کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس عورت کے بارے میں حکم یہ ہے کہ اگر اس نے طواف افاضہ کر لیا ہو اور اسے تمام مناسک حج پورے کرنے کے بعد حیض آیا ہو اور صرف طواف وداع باقی ہو تو اس حالت میں یہ طواف ساقط ہو جائے گا کیونکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے:
«أُمِرَ النَّاسُ أَنْ يَکُونَ آخِرُ عَهْدِهِمْ بِالْبَيْتِ إِلَّا أَنَّهُ خُفِّفَ عَنِ الْحَائِضِ»(صحيح البخاري، الحج، باب طواف الوداع، ح: ۱۷۵۵، وصحيح مسلم، الحج، باب وجوب طواف الوداع وسقوطه عن الحائض، ح: ۱۳۲۸)
’’لوگوں کو حکم دیا گیا ہے کہ رخصت ہونے سے قبل ان کا آخری کام بیت اللہ کا طواف ہونا چاہیے، البتہ حائضہ عورت سے تخفیف کر دی گئی ہے۔‘‘
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب یہ عرض کیا گیا کہ حضرت صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کے ایام شروع ہوگئے
ہیں، مگر انہوں نے طواف افاضہ کر لیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«فأنفروا اِذَن» (صحيح البخاري، الحج، باب اذا حاضت المرأة بعد ما افاضت، ح: ۱۷۵۷)
’’پھر کوئی حرج نہیں سفرکے لئے نکل پڑو۔‘‘
اس صورت میں آپ نے ان سے طواف وداع کو ساقط کر دیا تھا، البتہ طواف افاضہ حیض کی وجہ سے ساقط نہیں ہو سکتا، لہٰذا اس صورت میں یا تو عورت کو مکہ میں رہنا ہوگا حتیٰ کہ پاک ہو کر طواف افاضہ کر لے یا اپنے شہر میں چلی جائے اور جب پاک ہو جائے تو واپس آکر طواف افاضہ کر لے۔ اس صورت میں بہتر یہ ہوگا کہ واپسی پر پہلے عمرہ ادا کرے، طواف وسعی کرے، بال کاٹے اور پھر طواف افاضہ کرے اور اگر یہ کسی صورت میں بھی ممکن نہ ہو تو پھر وہ مقام حیض پر کوئی ایسی چیز رکھ لے، جو نزول حیض اور مسجد کو خراب ہونے سے روکے رہے(میڈکل اسٹور میں اس قسم کی سہولیات کی چیزیں مہیا ہیں) اور پھر ضرورت کے تحت اسی حالت میں طواف کر لے۔ اس مسئلے میں راجح قول یہی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب