السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرے ایک دوست نے بیمہ کرا یا ہے یعنی اسٹیٹ لائف انشورنس میں بیمہ پالیسی کرا ئی ہے بعض لو گ کہتے ہیں کہ یہ سود ہے جب کہ اسٹیٹ لا ئف والے کہتے ہیں کہ ہم آپ کے ہی پیسوں سے کا روبار کرتے ہیں پلا زے خریدتے ہیں پھر ان کا کرا یہ وصول کرتے ہیں اور اسی میں سے آپ لو گو ں کو منا فع دیتے ہیں میرے اس دوست نے کچھ رقم جمع بھی کروا دی ہے آپ سے التماس ہے کہ قرآن وحدیث کی رو شنی میں ذرا وضاحت فرما ئیں ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ارباب بیمہ بلا شبہ عوام کے سر مایہ سے حاصل کردہ بناتے ہیں لیکن یہ منا فع شراکت نفع و نقصان کی بنیا د پر نہیں ہو تا بلکہ متعین شرح پر مالک ہو حصہ دار قرار دیا جا تا ہے اس لیے یہ ناجائز ہے دوسری بات یہ ہے کہان لو گوں کے قواعد و ضوابط میں بھی کئی ایک شروط خلا ف شرح ہیں بنا ء بریں ان لو گو ں کے ساتھ معاملہ کرنے سے احتراز ضروری ہے ۔
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب